سچ خبریں:سعادت پارٹی فلسطینیوں کے حقوق پر مبنی فکری اور سیاسی مطالعہ پیش کرکے حیفا گیس کو غصبی سمجھتی ہے۔
اگرچہ اسرائیلی صدر کی اردگان سے ملاقات کی کہانی ختم ہو چکی ہے لیکن انقرہ کی کارروائی کا حاشیہ مکمل نہیں ہواہے، قصہ کچھ یوں ہے کہ ترکی نے اسرائیل کے ساتھ مشرقی بحیرہ روم سے گیس کا کچھ حصہ ترکی کے راستے یورپ پہنچانے کا معاہدہ کیا ہے، لیکن اسلامی جماعت سعادت میں مرحوم نجم الدین اربکان کے پرانے طلباء فلسطینیوں کے حقوق پر مبنی فکری اور سیاسی مطالعہ پیش کرتے ہوئے حیفا گیس کو غصبی قرار دیتے ہیں۔
اس جماعت کا خیال ہے کہ صہیونی گیس نکالنے میں فلسطینیوں کے حصہ کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں حیفا اور مقبوضہ علاقوں کے دیگر شعبوں میں نکالی جانے والی گیس مذہبی اور قانونی نقطہ نظر سے غاصبانہ ہے اور اس کا صیہونیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سعادت پارٹی کے نیشنل گزٹ نے آج اپنے صفحہ اول پر ہرزوگ کے دورہ ترکی اور اردگان کی تجویز کو ذلت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ غصب شدہ گیس کی منتقلی ایک افسوسناک واقعہ ہے اور ترکی کو ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے،ان کا کہنا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ترکی نے مشرقی بحیرہ روم سے توانائی کے وسائل کی منتقلی پر صیہونی حکومت کے ساتھ اتفاق کیا ہے جبکہ اسرائیل اور مصر کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا اسی مقصد کے عین مطابق ہے۔
یادرہے کہ اگرچہ ترکی کے اس اقدام کا براہ راست اثر فلسطین کی صورت حال پر پڑ رہا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں گیس کے وسائل کی مقدار اس سطح پر نہیں ہے کہ ترک حکام ان وسائل کی اہمیت کے سلسلہ میں مبالغہ آرائی سے کام لیں۔