سچ خبریں:افغانستان میں 20 سال تک ہنگامہ خیز موجودگی کے بعد ، امریکی فوج نے جمعہ کے روز اپنا سب سے بڑا فوجی اڈہ بگرام چھوڑ دیا تاکہ وہاں اپنی 20 سالہ موجودگی ریکارڈ تاریخ میں لکھ سکے۔
افغان نیوز ذرائع نے آج امریکی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے بگرام اڈہ افغان فوج کے حوالے کردیا اور اسے خالی کردیا ہے،یادرہے کہ کہ امریکہ کی افغانستان میں بیس سال کی موجودگی کے پیش نظر ، بگرام کو اس کے بنیادی اڈہ کی حیثیت حاصل ہے، یہ اڈہ امریکی سرزمین کی طرح تھا کیونکہ اس ملک کے صدور سمیت اعلی عہدیدار افغان حکومت کو بتائے بغیر اڈے پر آتے رہے ہیں، یہاں تک کہ ایک بار افغانستان کے صدر اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات کے لئے کابل سے بگرام گئے۔
واضح رہے کہ جون 2014 میں ، اس وقت کےامریکی صدر براک اوباما نے بھی بگرام کا دورہ کیا تھا اور اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کو بگرام میں ان سے ملنے کی دعوت دی تھی لیکن ان دنوں سکیورٹی معاہدےپر دستخط کرنے اور رات میں امریکی فوج کی متعدد کاروائیوں کی بناپر کرزئی اور اوباما کے مابین کشیدگی پیدا ہوئی تھی جس کے نتیجہ میں یہ میٹنگ نہیں ہوئی،نیز کرزئی نے اوبامہ سے افغانستان کے صدارتی محل میں ملاقات کے لئے کہا لیکن اوباما نے اس ملاقات سے انکار کردیا جس کے بعد اوباما کا افغانستان کا دورہ حامد کرزئی سے ملاقات کے بغیر ہی ختم ہوا جس کی سفارتی نقطہ نظر سے بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی۔
اس کے بعد جنوری 2019 میں ایک اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی فوجیوں سے ملاقات کے لئے افغانستان کے شہر بگرام ئےاور اس ملک کےصدر اشرف غنی سے اس اڈے پر ان سے ملنے کو کہا، جس کے بعد اشرف غنی کا راتوں رات بگرام کا دورہ اور ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی ملاقات پر افغانستان کے اندر سخت ردعمل دیکھنے کو ملا،ماہرین نے اس ملاقات کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ اڈہ افغانستان کا سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ ہونے کے ساتھ اس ملک میں سب سے بڑی امریکی جیل بھی تھا جہاں قیدیوں کے حقوق کی متعدد خلاف ورزیاں ہوتی تھیں اور غیر انسانی طریقہ سے ان پر تشدد کیا جاتا تھا، بگرام میں امریکیوں کے اسی طرح کے تشدد اور غیر قانونی سلوک کے نتیجے میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اس اڈے کو طالبان کی فیکٹری کے طور پر متعارف کرایا ، جس میں متعدد ماہرین کرزئی سے متفق ہیں، انھوں نے کہا کہ میرے پاس موجود معلومات کے مطابق بگرام ایک طالبان کی فیکٹری ہے یعنی وہاں طالبان کی پرورش ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کرزئی نے 26 فروری ، 2013 کو افغانستان کے صدارتی محل میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایاکہ بگرام ایک ایسی جگہ ہے جہاں بےگناہ لوگوں کو بدعنوانی ، اذیت ،ظلم و ستم ، افغان سرزمین اور حکومت سے نفرت کی تعلیم دی جاتی ہے، بگرام جیل بھی ایک ایسی جگہ ہے جہاں افغانستان کے بے گناہ لوگوں کو رکھا جاتا ہےنیز انھیں ملک کے خلاف اکسایا جاتا ہے۔
یادرہے کہ افغان سیاست دان بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ امریکی فوج کے ذریعہ بگرام میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک نے طالبان کو دوبارہ وہیں پہنچا دیا جہاں وہ آج ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب اس جیل میں امریکی ایک طرف مختلف طریقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کو اذیت دیتے تھے اوردوسری طرف انہیں قرآن اور جانمازیں دیتے تھے جس کا نتیجہ آج کے طالبان کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
یادرہے کہ اگرچہ امریکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی افغانستان میں موجود ہے لیکن امریکی فوج آج اڈے کو چھوڑ رہی ہے جو افغانستان میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کی علامت ہے جبکہ طالبان بھی اس کاروائی کو اپنی علامتی فتح سمجھ رہے ہیں،قابل ذکرہے کہ امریکہ ایسے وقت میں افغانستان کو چھوڑ رہا ہے جبکہ افغان شہروں میں طالبان کی پیش قدمی بڑھ رہی ہے یہاں تک کہ افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر سکاٹ ملر نے دو دن قبل کابل میں خانہ جنگی کی وارننگ دی تھی۔