سچ خبریں:برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے افغان میں اپنے ملک کے کردار کو چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے امریکہ کے انخلا کے بعد افغان فورسز کی حمایت میں ایک فوجی اتحاد بنانے کی کوشش کی ،تاہم نیٹو اتحادیوں نے اس اتحاد میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔
برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے ڈیلی میل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ برطانیہ نے اپنےہم خیال ممالک سے کہا کہ وہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں رہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملکوں کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کے بعد ، برطانیہ اس نتیجے پر پہنچا کہ وہ یہ کام تنہا نہیں کر سکتا، نیٹو کا کہنا ہے کہ اس نے افغانستان سے اپنی افواجی انخلاء کا آغاز کر دیا ہےجبکہ طالبان اس وقت اس ملک کے آدھے حصے پر قابض ہیں اور آہستہ آہستہ طاقت کے توازن کو اپنے حق میں بدل رہے ہیں۔
ڈیلی میل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں والیس نے طالبان کے ساتھ امریکی معاہدے کو ، جو گزشتہ سال انجام پایا تھا کرپٹ قرار دیا اور اس کی مذمت کی، اس معاہدے کا مقصد افغانستان میں 18 سالہ جنگ کا خاتمہ تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ انخلا طالبان کو افغانستان میں مزید علاقے دوبارہ حاصل کرنے کی اجازت دے سکتا ہے اور برطانیہ کو ایک اور فوجی مہم میں داخل ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ طالبان کے ہاتھوں محصور افغان افواج کی مدد کے لیے برطانیہ کیا کر سکتا ہے ، برطانوی وزیردفاع نے کہاکہ میں نے نیٹو ممالک سے اس بارے میں بات کرنے کی کوشش کی ، تاہم ان میں سے تقریبا سبھی اس بحث میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ ممالک نے کہا کہ وہ تعاون میں دلچسپی رکھتے ہیں ، لیکن ان کی پارلیمنٹ ہچکچاہٹ کا شکار ہےجس یہ سے واضح ہو گیا کہ امریکہ کے بغیر یہ تمام آپشن بیکار ہوں گے، والیس نے وضاحت کی کہ ہم نے افغانستان میں برطانوی یکطرفہ موجودگی کے آپشن پر بھی غور کیا، لیکن ہمیں اپنی افواج کو دوسرے علاقوں سے واپس بلانا پڑا۔