کراچی: (سچ خبریں) حال ہی میں نشر ہونے والے ڈرامے ’سر راہ‘ میں مخنث اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) کا کردار ادا کرنے والے اداکار منیب بٹ نے کہا ہے کہ ان پر ’ایجنڈا‘ کے تحت ڈرامے میں کام کرنے کے الزامات لگائے گئے جو کہ بے بنیاد ہیں، وہ یہودی نہیں بلکہ مسلمان ہیں اور ڈراما ایجنڈا کے تحت نہیں بنایا گیا۔
ملیحہ رحمٰن کے پوڈکاسٹ شو میں منیب بٹ نے بات کرتے ہوئے پہلی بار ’سر راہ‘ پر کی جانے والی تنقید پر بات کی اور ساتھ ہی انہوں نے نام لیے بغیر ڈیزائنر ماریہ بی کو بھی جواب دیا۔
منیب بٹ نے ماریہ بی کا نام لیے بغیر ان کے بیان پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ انہیں ان کا بیان سن کر دکھ ہوا، کیوں کہ انہوں نے کہا تھا کہ اداکاروں نے خود کو بیچ ڈالا اور انہوں نے الزام لگایا کہ ’سر راہ‘ کو ایجنڈا کے تحت بنایا گیا۔
اداکار کے مطابق پہلے تو ڈرامے کو کسی ایجنڈا کے تحت نہیں بنایا گیا اور دوسری بات یہ وہ بھی یہودی نہیں بلکہ مسلمان ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ کون سی باتیں یا کون سی چیزیں خلاف اسلام ہوتی ہیں۔
منیب بٹ کے مطابق لوگوں نے ڈرامے کا پس منظر سمجھے بغیر ان پر الزام لگانا شروع کیے اور ڈیزائنر کی بات انتہائی خطرناک تھی کہ ڈرامے کو ایجنڈا کے تحت بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزائنر کی بات پر یقین کرکے اگر کوئی ان پر حملہ کردیتا تو اس کا ذمہ دار کون ہوتا؟
اداکار نے کہا کہ بعض لوگوں معاملات یا حقائق کو مکمل طور پر سمجھے بغیر سرٹیفکیٹ تقسیم کرنا شروع کردیتے ہیں۔
منیب بٹ نے مزید کہا کہ ان کے والدین نماز کے پابند ہیں اور وہ بھی نماز پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ کبھی اسلام کے احکامات کے خلاف کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور اگر کبھی ایسا کوئی کام کرنے کا سوچیں گے تو سب سے پہلے والدین انہیں منع کریں گے۔
ان کے مطابق ’سر راہ‘ کے ڈرامے کے ایک سین پر سب سے زیادہ تنازع ہوا، جس میں والد اپنے بچے کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔
منیب بٹ نے انکشاف کیا کہ ’سر راہ‘ میں کردار ادا کرنے سے کافی عرصہ قبل انہیں اسی طرح کے ایک کردار کی پیش کش ہوئی تھی مگر انہوں نے ڈر کے مارے وہ کردار ادا نہیں کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’سر راہ‘ کا اسکرپٹ پڑھنے کے فوری بعد وہ اس میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوئے اور ان کے کردار کو اہل خانہ نے بھی سراہا۔
’سر راہ‘ میں صبا قمر، حریم فاروق، سنیتا مارشل، صبور علی، منیب بٹ اور فضیلہ قاضی سمیت دیگر اداکاروں نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ڈرامے میں صبا قمر کو ایک متوسط گھرانے کی لڑکی کے طور پر دکھایا گیا تھا جو کہ اہل خانہ کی کفالت کے لیے ایسے کام کرتی دکھائی دیں جنہیں پاکستانی معاشرے میں خواتین کے لیے معیوب سمجھا جاتا ہے۔
صبا قمر کو بوڑھے والدین کی خدمت کے لیے مرد حضرات کی طرح کام کرتے دکھایا گیا اور وہ ڈرامے میں ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر بھی دکھائی دیں۔
’سر راہ‘ کی کہانی عدیل رزاق نے لکھی تھی جب کہ احمد بھٹی نے اس کی ہدایات دی تھیں۔