برطانیہ اور آئرلینڈ کے مصنفین کی غزہ میں جاری نسل کشی پر بھرپور آواز بلند

?️

سچ خبریں: برطانیہ اور آئرلینڈ کے تقریباً 380 ممتاز مصنفین اور ادبی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط کے ذریعے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ خط آن لائن پلیٹ فارم میڈیم پر شائع ہوا، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے بیان کرنے کے لیے نسل کشی جیسے الفاظ کے استعمال پر اب بین الاقوامی قانونی ماہرین یا انسانی حقوق کی تنظیموں میں کوئی اختلاف نہیں رہا۔

ادبی شخصیات نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اپنی خاموشی اور بے عملی کو ختم کرے اور غزہ میں جاری انسانی بحران کے خلاف مؤثر آواز بلند کرے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی کسی فرضی جنگ کے خیالی متاثرین نہیں ہیں، اکثر اوقات الفاظ کا استعمال ناقابلِ جواز کو جواز دینے، ناقابلِ انکار کو انکار کرنے اور ناقابلِ دفاع کو دفاع کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

مصنفین نے زور دیا کہ اگر اسرائیل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے میں ناکام رہتا ہے تو اس پر بین الاقوامی سطح پر پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔

خط میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ موقف کسی بھی قسم کی یہود دشمنی یا اسرائیلی عوام کے خلاف نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔

اس خط پر دستخط کرنے والوں میں معروف ناول نگار زیدی اسمتھ، ایان میک ایون، حنیف قریشی، اور ایلیف شفق جیسی شخصیات شامل ہیں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

اسی نوعیت کا ایک اور خط فرانسیسی زبان کے 300 ادیبوں نے بھی جاری کیا، جن میں نوبل انعام یافتہ ادیب اینی ایرناکس اور جین میری گوسٹاو لی کلیزیو شامل تھے، انہوں نے بھی غزہ میں نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے اسی طرح کے بیان پر دستخط کیے۔

علاوہ ازیں، برطانیہ میں مقیم 800 سے زائد قانونی ماہرین، جن میں سپریم کورٹ کے سابق جج بھی شامل تھے، نے وزیر اعظم کیئر سٹارمر کو خط لکھا، خط میں کہا گیا کہ غزہ میں نسل کشی کی جارہی ہے یا کم از کم، نسل کشی کا سنگین خطرہ موجود ہے۔

اسی ہفتے فرانسیسی کارکنوں نے بدھ کے روز غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے خلاف پیرس کے ایک مشہور فوارے ’فاؤنٹین ڈیس انوسنٹ‘ کو سرخ رنگ میں رنگ دیا۔

آکسفیم اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کارکنوں نے یہ مظاہرہ کیا، جبکہ ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی تھے جن پر لکھا تھاکہ جنگ بندی کرو اور غزہ میں خون کی ہولی بند کرو۔

کارکنان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارا مقصد غزہ کے لوگوں کو درپیش انسانی ہنگامی صورتحال کے حوالے سے فرانس کے سست ردعمل کی مذمت کرنا ہے۔

آکسفیم فرانس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیسیل ڈوفلوٹ نے کہا کہ فرانس کو محض زبانی مذمت پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، غزہ کے عوام کو بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے، یہ اُن کی بقا کا معاملہ ہے۔

دوسری بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، تاہم اسرائیل ان الزامات کو مسلسل مسترد کررہا ہے۔

مشہور خبریں۔

ریگن انتظامیہ کے قومی سلامتی کے مشیر مک فارلین کا انتقال

?️ 14 مئی 2022سچ خبریں: امریکی میڈیا نے سابق صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ کے

ایک سنوار گیا ہے؛ سینکڑوں سنوار جنم لیں گے

?️ 27 جنوری 2025سچ خبریں: سال 2011 میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور

غزہ جنگ بندی پر مبنی معاہدے کے بارے میں سی آئی کے سربراہ بیان

?️ 8 ستمبر 2024سچ خبریں: امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ نے دعویٰ

آئمہ بیگ نے اپنا وزن کیسے کم کیا؟

?️ 6 اگست 2021کراچی (سچ خبریں) معروف پاکستانی گلوکارہ آئمہ بیگ نے اپنے ایک انٹرویو

کفایت شعاری کے دعوے کی نفی، وزیراعظم آفس کے افسران کیلئے 4 اضافی تنخواہوں کی منظوری

?️ 6 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے اپنے کفایت شعاری کے دعوے

اسرائیل کو شام سے نکلنے پر مجبور کیا جائے گا: اردگان

?️ 24 دسمبر 2024سچ خبریں: ترک صدر رجب طیب اردگان نے ترک پارلیمنٹ میں اپنے

وفاقی حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف صدارتی ریفرنس لانے کا فیصلہ کیا ہے

?️ 18 مارچ 2022اسلام آباد (سچ خبریں)میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی

شام میں صیہونی ریاست کے خلاف مزاحمتی گروہ میدان میں 

?️ 4 اپریل 2025 سچ خبریں:تحریر الشام کے شام پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے