اسلام آباد: (سچ خبریں) رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے اخراجات اس مد میں مختص ایک ہزار 100 ارب روپے کے 10.4 فیصد کی سطح پر ہیں، کیونکہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کی مالی سرپلس کی شرائط کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فنڈز کی تقسیم پر سخت پابندی لگا رکھی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا نومبر پی ایس ڈی پی کے مجموعی اخراجات 114.5 ارب روپے رہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے اعلان کردہ میکانزم کے تحت حکومت کو پہلی سہ ماہی میں مختص بجٹ کا 15 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 20 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 25 فیصد اور مالی سال کی آخری سہ ماہی میں بقیہ 40 فیصد مختص کرنا ہے، اس طرح نومبر کے آخر تک پی ایس ڈی پی کا تخمینہ سالانہ مختص رقم کا کم از کم 28 فیصد یا 310 ارب روپے سے کم نہیں ہونا چاہیے تھا۔
تمام 36 وفاقی وزارتیں، ڈویژنز اور ان کی ایجنسیاں 5 ماہ میں صرف 94.4 ارب روپے خرچ کر سکیی ہیں، جو ان کی جانب سے مختص کردہ 843 ارب روپے کا 11 فیصد ہے۔
تاہم پلاننگ کمیشن نے دعویٰ کیا کہ اس نے پہلے 5 ماہ میں وفاقی وزارتوں کو 286.6 ارب روپے دینے کی منظوری دی تھی جو سالانہ ہدف (843 ارب روپے) کا تقریباً 34 فیصد ہے اور وزارت خزانہ کی ہدایات کے مطابق ہے، لیکن 94.4 ارب روپے یا 10 فیصد رقم ہی خرچ کی جا سکی ہے۔
اسی طرح وزارت منصوبہ بندی نے ایک ہزار 100 ارب روپے کے پی ایس ڈی پی میں سے 376 ارب روپے کی منظوری دی تھی، جو سہ ماہی کوٹے کے مطابق تھا لیکن اخراجات 114.5 ارب روپے رہے۔
مجموعی طور پر 2 بڑے کارپوریٹ اداروں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے پہلے 5 ماہ میں صرف 20 ارب روپے یا تقریباً 5.6 فیصد خرچ کیے جبکہ ان کے لیے مشترکہ مختص کردہ رقم 255 ارب روپے تھی، انفرادی طور پر بھی این ایچ اے نے 19 ارب روپے استعمال کیے جبکہ اس کا سالانہ حصہ 161 ارب روپے ہے۔
دوسری جانب توانائی کے شعبے نے رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں 1.08 ارب روپے یا 95.5 ارب روپے (سالانہ مختص کا تقریباً 1.1 فیصد) استعمال کیا، اسی طرح ملک کو موسمیاتی آفات کے خطرے کے باوجود کلائمیٹ چینج ڈویژن نے 5 ماہ میں صرف 93 ارب روپے یا مختص رقم کے 1.8 فیصد سے بھی کم خرچ کیے، سماجی شعبے میں ایک اور اہم وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی 23.9 ارب روپے کے خطیر مختص کے مقابلے میں 1.5 فیصد (35 کروڑ 80 لاکھ روپے) سے بھی کم استعمال کر سکی۔
سرکاری اعداد و شمار سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ریلوے ڈویژن واحد وفاقی وزارت ہے جو 12.23 ارب روپے کے اخراجات کے ساتھ عام استعمال کی حد کو غیر معمولی طور پر عبور کرسکتی ہے، جو مختص 35 ارب روپے کا تقریباً 35 فیصد ہے۔
اس کے برعکس ترقیاتی پروگرام کا نگران منصوبہ بندی کمیشن صرف 74 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کر سکا، جو بجٹ منظوری کے وقت جمع کیے گئے 51 ارب 40 کروڑ روپے کے بھاری مختص فنڈ کے مقابلے میں 1.5 فیصد سے بھی کم ہے، اس سے ملک بھر میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال پر نظر رکھنے کی وزارت منصوبہ بندی کی صلاحیت کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔
وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس 24 ارب روپے کی مختص رقم کے مقابلے میں پہلے 5 ماہ میں صفر ترقیاتی اخراجات کے ساتھ سب سے زیادہ نااہل رہی، 5 دیگر وزارتیں، انسداد منشیات، تجارت، مواصلات، مذہبی امور اور اسٹریٹجک پلانز ڈویژن اپنی ترقیاتی اسکیموں پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کر سکیں، جن کے لیے سالانہ ڈھائی ارب روپے سے زیادہ مختص نہیں کیے گئے تھے۔
اخراجات کا یہ خطرناک طریقہ کار براہ راست عوام کے معیار زندگی اور معاشی ترقی کو متاثر کرتا ہے۔