ہائبرڈ نظام کا مطلب آمریت ہے، آگے بڑھنے کیلئے آئین پرعمل کرنا ہوگا، جسٹس اطہرمن اللہ

?️

کراچی: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ 1971 میں آزادی رائے پرپابندی نہ ہوتی تو ملک دولخت نہ ہوتا جب کہ ملک میں بنیادی حقوق بے معنی ہوچکے ہیں اور ہائبرڈ نظام کا مطلب آمریت ہے، آگے بڑھنے کے لیے آئین پرعمل کرنا ہوگا۔

سٹی کورٹ میں کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ’عدلیہ کی آزادی، آئینی حکومت اور انصاف تک رسائی‘ کے موضوع سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے جب کہ مہمانوں میں سابق صدر سپریم کورٹ بار منیر اے ملک بھی شامل تھے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ جب مجھے دعوت دی گئی تو میں انکار نہیں کرسکا کیوں جب کوئی نوجوان مجھے کچھ کہے تو انکار نہیں کرسکتا ہوں، آج اگر کسی کو باہر ہلکا بھی شک ہے آئین کی بالادستی کا تو کراچی بار آکر ان نوجوانوں کو دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا 77 سال کا نظام ایسا بن گیا ہے کہ 5 ججوں کا نام لوگ لیتی ہوئے گھبراتے ہیں، جنہوں نے مولوی تمیز الدین کیس کا فیصلہ دیا ہے جن میں جسٹس بچل، جسٹس ویلانی، جسٹس کونسٹنائن ،جسٹس بخش شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پی سی سی او آیا تو سپریم کورٹ کے 5 ججز نے حلف لینے سے انکار کردیا، ان 6 ججوں میں سے 5 کا تعلق سندھ سے تھا، ان میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے آئندہ کا چیف جسٹس بننا تھا، مگر انہوں نے اپنے حلف کو سامنے رکھتے ہوئے اصولی فیصلہ کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ 77 سال کی عدلیہ کی تاریخ میرے لیے قابل فخر نہیں ہے، میرے لیڈر منیر اے ملک اور وہ تمام لیڈران ہیں جنہوں نے وکلا تحریک کو لیڈ کیا، ہم بھول جاتے ہیں کہ وکلا تحریک میں 90 لوگوں نے اپنی جانیں دیں، ہم انکا بھی قرض نہیں اتار سکتے ہیں، وہ آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں 77 سالوں میں آئینی گورننس نہیں ہے، میں کئی فیصلوں میں ہائی کورٹ میں لکھا کہ قانون کی بالادستی نہیں ہے، ہمیں تسلیم کرنے سے کبھی گھبرانا نہیں چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بحثیت جج میں جو حلف اٹھایا ہے اس کے الفاظ ہم ہر صبح پڑھیں تو کوئی وعدہ لینے کی ضرورت نہیں، اللہ کو حاضر ناظر جان کر ایک حلف اٹھایا کہ ہم نے آئین کا دفاع کرنا ہے اور یہ کوئی احسان نہیں بلکہ ہمارے حلف کا حصہ ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ جس معاشرے میں سچائی ختم ہو جائے وہ معاشرے ختم ہو جاتے ہیں، پاکستان توڑنے کی بنیاد پاکستان بننے وقت رکھ دی گئی تھی، میں یہ کہونگا ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی ساری بنیاد یہ ہے، جوحق حکمرانی صرف اصل اس کی ہے جو عوامی منتخب نمائندے ہوں، لیکن اس کی شرط ایک اور ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا حکومتی ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ نہیں کرے گا۔

مزید کہا کہ جو بھی عوامی ادارے منتخب ہوں گے وہ حقیقی اور صاف شفاف انتخابات سے الیکٹ ہوں، بدقسمتی سے 77سال سے یہ بھی ہمارا خواب رہا ہے، ہم سب ٹھیک ہے دیکھا کر خود کو اور اللہ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ منیر اے ملک نے کہا ہائبریٹ نظام ہے، اس کا مطلب آمریت ہے، آئینی گورنسس نہیں، آگے بڑھنے کیلیے آئین پر عمل کرنا ہوگا۔

مشہور خبریں۔

دہشت گردانہ حملہ ناکام بنانے پر وزیراعظم کا سیکیورٹی جوانوں کو سلام

?️ 3 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان  نے پنجگور اور نوشکی

جنگ کا نتیجہ نیتن یاہو کی سیاسی زندگی کا خاتمہ ہو گا: ایرانی اہلکار

?️ 15 جون 2025سچ خبریں: ایران نے صہیونی ریاست کے خلاف اپنی جنگی تیاریوں اور حملوں

فلسیطینیوں کی نفسیاتی جنگ؛ قیدیوں کے تبادلے کے عمل میں صہیونی ریاست کی تذلیل

?️ 15 فروری 2025 سچ خبریں:فلسطینی مجاہدین نے صہیونی ریاست کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے

قومی اسمبلی: اسلام آبادمیں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے کا بل منظور

?️ 23 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے

ٹیکساس یونیورسٹی میں اسرائیل مخالف مظاہرین کے ساتھ پولیس کا سلوک

?️ 25 اپریل 2024سچ خبریں: خبر رساں ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف ٹیکساس

پاکستان سمیت بیس ممالک کے شہریوں پر سعودی عرب میں داخلہ پر پابندی عائد

?️ 3 فروری 2021سچ خبریں:سعودی عرب نے سفارت کاروں اور ادارہ صحت کے کارکنوں سمیت

وزیراعظم کےخلاف  تحریک عدم اعتماد لانے کی کسی میں بھی ہمت نہیں: فواد چوہدری

?️ 24 جنوری 2021وزیراعظم کےخلاف  تحریک عدم اعتماد لانے کی کسی میں بھی ہمت نہیں:

عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف غیر شرعی نکاح کیس: کب، کیا ہوا؟

?️ 4 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے