کپاس کی پیداوار میں 34 فیصد کمی، وفاقی وزیر خوراک اصلاحات کیلئے پُرعزم

?️

لاہور: (سچ خبریں) وزیر تحفظ خوراک رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت کپاس کے شعبے میں اصلاحات کے لیے کام کر رہی ہے، جس میں مقامی لنٹ (کتان کا ملائم کپڑا) پر 18 فیصد جی ایس ٹی پر نظرثانی بھی شامل ہے تاکہ مارکیٹ میں منصفانہ ماحول پیدا کیا جا سکے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کا کہنا ہے کہ مالی سال 25-2024 میں کپاس کی پیداوار میں مقرر کردہ ہدف سے 34 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر منگل کو ملتان میں قومی کپاس بحالی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان بھی کیا، جہاں اہم اسٹیک ہولڈرز کپاس کی پیداوار اور تجارت بڑھانے کے لیے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

رانا تنویر حسین نے کپاس کی پیداوار بڑھانےکے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت کسانوں کی مدد کرنے اور پائیدار زرعی طریقوں پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بین الاقوامی کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) جیسے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی تاکہ کپاس کی عالمی منڈی میں پاکستان کی جگہ مضبوط ہو سکے اور طویل المدتی ترقی کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔

آئی سی اے سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایرک ٹریکٹن برگ کی قیادت میں وفد نے وفاقی وزیر سے ملاقات کی جس میں کپاس کی پیداوار، تجارت اور ٹیکسٹائل کے شعبے کی ترقی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

پی سی جی اے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کپاس کی پیداوار مالی سال 25-2024 کے لیے مقرر کردہ ہدف کی تقریباً نصف، جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد کم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 31 جنوری تک کپاس کی 55 لاکھ گانٹھوں سے زائد پیداوار ہوئی جو وفاقی کمیٹی برائے زراعت کی جانب سے فصل کے رواں سال کے لیے مقرر کردہ ایک کروڑ 12 لاکھ گانٹھوں کے ہدف کا تقریباً 50 فیصد ہے۔

اس کے باوجود جننگ فیکٹریوں اور اسپننگ ملوں کے پاس موجود کپاس اور سوتی دھاگے کا اسٹاک گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

جننگ یونٹس میں کپاس کی 4 لاکھ 86 ہزار گانٹھیں فروخت کے لیے دستیاب ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک لاکھ 14 ہزار گانٹھ (31 فیصد) زائد ہیں۔

اس عرصے کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹ میں ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے جننگ فیکٹریوں سے کپاس کی خریداری میں نمایاں کمی دیکھی گئی، ٹیکسٹائل انڈسٹری نے گزشتہ سال کے مقابلے میں جننگ یونٹس سے ریکارڈ 27 لاکھ گانٹھیں (35 فیصد) کم خریدیں۔

اس کی بنیادی وجہ کپاس اور سوتی دھاگے کو ٹیکس سے پاک درآمد کرنے کی اجازت ہے، جب کہ مقامی کپاس کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔

اس طرح رواں سال ٹیکسٹائل ملز مالکان نے مقامی منڈی سے کپاس اور دھاگے کی خریداری کم کی۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کپاس کی 15 لاکھ گانٹھیں بیرون ملک سے درآمد کی گئی ہیں، جب کہ مزید 35 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ رواں سال سوتی دھاگے اور گرے کپڑے کی درآمد کے علاوہ کپاس کی تقریباً 50 لاکھ گانٹھیں درآمد کی جائیں گی۔

مشہور خبریں۔

فلسطینیوں کی شہریت کی منسوخی کا قانون پاس کرنے سے صورتحال بگڑنے کا خطرہ

?️ 16 فروری 2023خودساختہ تنظیم کی وزارت خارجہ نے صہیونی پارلیمنٹ کی طرف سے فلسطینی

وزیراعظم سے عرفان صدیقی کی ملاقات، تعلیمی اداروں بارے گفتگو

?️ 1 جولائی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سینیٹر عرفان صدیقی

مغرب توہین رسالت کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرے

?️ 17 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے تحریک لبیک پاکستان کے خلاف

پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

?️ 28 اپریل 2024کراچی: (سچ خبریں) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا

سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سماعت کا احوال

?️ 19 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے آزادانہ تفتیش کے معاملات میں مداخلت کے

او آئی سی ممالک کو فوری طور پر افغان عوام کی مدد کرنا ہوگی

?️ 19 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے

ترکی اور شام میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں میں لگاتار اضافہ

?️ 7 فروری 2023ترکی اور شام میں پیر کی صبح آنے والے شدید زلزلے سے

اسرائیل ایک بڑی مصیبت میں ہے: ٹرمپ

?️ 20 ستمبر 2024سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ایک بار پھر امریکہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے