کسی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھیننا غیر جمہوری ہے، مشاہد حسین سید

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور چیئرمین سینیٹ دفاعی امور کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت سے انتخابی نشان چھیننا غیر جمہوری ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر پرسن نادر گرامانی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کی روح کے خلاف ہے، یہی 2018 میں ہمارے ساتھ ہوا تھا، ہم کہتے ہیں لیول پلیئنگ فیلڈ ہو، سب کو کھیلنے دیا جانا چاہیے۔

مشاہد حسین سید نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپوزیشن کے خلاف ایک اتحاد بن رہا ہے۔

الیکشن کے لیے غلط انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امیدواروں کو جوتے کا نشان ملنے سے متعلق اعتراضات درست ہیں، جو کام غلط ہے وہ وہ غلط ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) حکومت سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا فائدہ یہ ہوا کہ جو سابق وزیر اعظم تھے، قیدی نمبر 804، وہ زیرہ سے ہیرو بن گئے، جس دن ان کی حکومت ختم ہوئی ان کی پوزیشن کافی ڈاؤن تھی تو شاید اگر ان کی حکومت چلتی رہتی تو سیاسی طور پر ان کا حال برا ہوجاتا۔

اپنی جماعت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسی نے مجھ سے پوچھا کہ ہم الیکشن کے لیے انتخابی مہم کیوں نہیں کر رہے تو میں نے بتایا کہ اگر پکی پکائی روٹی آپ کو چاندی کی پلیٹ میں مل جائے تو آپ کو کچن میں جانے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ روٹی پی ڈی ایم حکومت میں رہنے والی پارٹیوں کے حصے میں آئے گی، انتخابات میں سب کر حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے، ہمارے پاس ہمیشہ مسئلہ رہا ہے کہ کسی کو روکنا ہے اور کسی کو لانا ہے۔

فیورٹ جماعت سے متعلق سوال پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے جواب دیا کہ نواز شریف جس پارٹی کے سربراہ ہیں وہ پارٹی اس وقت فیورٹ ہے، نواز شریف کی واپسی پر ان کو ریڈ کارپٹ ملا ہے، کمفرٹ لیول ہے اور کیسز بھی ختم ہوگئے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ تمام جماعتوں نے عسکری قیادت کے ساتھ مل کر چلنے کا بنیادی فیصلہ کرلیا ہے، اس بات پر کوئی مختلف پیج نہیں ہے، لوگوں کو اب یہ یقین ہوگیا ہے کہ اسلام آباد کا راستہ راولپنڈی سے ہو کر گزرتا ہے اور سب اس میں مطمئن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ مل جاتی ہے تو وہ ٹھیک ہوتی ہے جب وہ مخالفین کے ساتھ ہوتی ہے تو وہ خراب ہوجاتی ہے، یہ اصولوں کی نہیں طاقت کی بات ہے۔

انتخابی نتائج کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر نتائج مختلف آئے تب بھی سب پرانی تنخواہ پر ہی کام کریں گے، آنے والی حکومت کمزور اتحادی حکومت ہوگی۔

خارجہ پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر کا کہنا تھا کہ ابھی میرا خیال میں پاکستان کے لیے بہت سے چیلنجز ہیں، اس خطے میں چیلنجز زیادہ ہیں، ہمارے 3 ہمسائیوں سے تعلقات کشیدہ ہیں، بھارت کی جانب سے مسلسل تلخی کی صوارتحال موجود ہے۔

مشہور خبریں۔

ہم نے یوکرین کی فضائیہ کو تباہ کر دیا ہے: روس

?️ 29 اگست 2022سچ خبریں:    روس اور یوکرائنی جنگ کے آغاز کو 6 ماہ

حماس نے 2021 کے پارلیمانی انتخابات کے لیئے اپنے انتخابی امیدواروں کی فہرست جاری کردی

?️ 30 مارچ 2021غزہ (سچ خبریں) فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے 2021 کے

تل ابیب مغرب میں اپنے بدعنوان سفیر کو تبدیل کرنے پر مجبور

?️ 15 ستمبر 2022سچ خبریں:   مغرب میں صیہونی حکومت کے سفارتی مشن کے سربراہ ڈیوڈ

تل ابیب کے لیے امریکی سینیٹرز کی مکمل حمایت

?️ 10 مئی 2024سچ خبریں: امریکی ریپبلکن سینیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار

چین کا امریکہ کو انتباہ

?️ 27 اکتوبر 2021سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ کے اس متنازعہ دعوے پر کہ تائیوان کو

صدر مملکت سے چینی وزیر اعظم کی ملاقات، اسٹریٹیجک تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق

?️ 15 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) صدر آصف علی زرداری سے چین کے وزیراعظم

مذاکرات کی میز یا میدان جنگ؛ مزاحمتی تحریک کے لیے کون سی حکمت عملی کامیاب؟

?️ 6 اکتوبر 2024سچ خبریں: غزہ میں نسل کشی کے آغاز کو تقریباً ایک سال

ٹرمپ بن سلمان کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں ایک نئے محور کی تلاش میں 

?️ 4 اپریل 2025سچ خبریں: معاریو اخبار نے ایسی معلومات حاصل کی ہیں جن سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے