اسلام آباد:(سچ خبریں) کرپشن کے مقدمے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ۤئی) پنجاب کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیا گیا.
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے ترجمان کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی کو جسمانی ریمانڈ کے لیے ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔
ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کی میرٹ کے خلاف بھرتیوں سے متعلق کیس میں دوبارہ گرفتار کیا ہے، انہوں نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے ان امیدواروں کے نتائج تبدیل کردیے، ہم نے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور اس سلسلے میں سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
آج کی سماعت سے قبل پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ دھمکیوں کے باوجود پی ٹی آئی صدر کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے عدالت کے معاملات میں عبوری حکومت کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا کام ہے اور مجھے اس سے کوئی نہیں روک سکتا۔
سابق وزیر اعلیٰ کو پہلی بار اینٹی کرپشن حکام نے بدعنوانی کے ایک کیس میں یکم جون کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔ تاہم، عدالت نے ان کے خلاف الزامات کو ’مناسب‘ قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔
عدالت سے رہائی کے فوراً بعد پرویز الہٰی کو اینٹی کرپشن حکام نے دو مقدمات میں دوبارہ حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کا ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔
نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔
گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔
معلوم ہوا ہے کہ پرویز الہٰی پر 9 مئی کے واقعات کے پیش نظر پی ٹی آئی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔
تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔