اسلام آباد:(سچ خبریں) حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس بدھ کو ہوگا جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ مذاکرات کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پنجاب میں انتخابات کے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف بھی حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اجلاس 26 اپریل کو طلب کیا گیا ہے جو بظاہر اس سے قبل ہونے والے اجلاس کا تسلسل معلوم ہوتا جس میں اتحادی جماعتوں نے اسی معاملے پر بات چیت کی تھی۔
سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں حکمران جماعتوں کی پی ٹی آئی کے ساتھ میٹنگ بھی 26 اپریل کو ہی ہونے والی تھی۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں سیاسی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس میں الیکشن کمیشن کو پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم سپریم کورٹ نے انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو 27 اپریل تک بیک وقت انتخابات پر اتفاق رائے تک پہنچنے کا وقت دیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ڈان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ملاقات بدھ کو ہوگی۔
تاہم انہوں نے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کیا کہ وزیراعظم، عمران خان کے ساتھ بات چیت کے خیال پر اختلافات کے دوران اتحادیوں سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکمران اتحاد کے کچھ ارکان پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کر رہے ہیں جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان کے ساتھ بنیادی معاملات پر بیٹھنے پر رضامندی ظاہر کی۔
اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے جمعہ کو پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو ٹیلی فون کیا اور مذاکرات شروع کرنے کے لیے ملاقات کی پیشکش کی۔
دونوں سابق اسپیکرز نے بدھ کو ملاقات پر اتفاق کیا، جس کی تصدیق وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایک بیان میں کی ہے۔
تاہم عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی کو حکمران اتحاد کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے ’باضابطہ دعوت‘ نہیں ملی۔
دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے خلاف منگل کو سندھ بھر میں اعلان کردہ اپنا احتجاج ختم کردیا۔
پارٹی نے عدلیہ پر زور دیا تھا کہ وہ عوام کی بات سنیں اور ایک ہی تاریخ کو صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کا حکم دیں۔