?️
اسلام آباد: (سچ خبریں)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو سچا، کھرا ہونا چاہیے اور ان کا کردار نا قابل مواخذہ ہونا چاہیے کیونکہ محکمہ پولیس میں نوکری ہر قدم پر احتساب کا تقاضا کرتی ہے اور اہلکاروں پر بہت بڑی ذمہ داری عائد کرتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کے تحریر کردہ فیصلے میں یہ ریمارکس پنجاب سروسز ٹربیونل کے اس فیصلے کے خلاف اپیل میں سامنے آئے ہیں جس میں 22 ستمبر 2020 کو ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر آف پولیس کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔
فراز نوید پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسسٹنٹ سب انسپکٹر تعینات کیے گئے تھے۔
ان پر نومبر 2014 میں گجرات کے ایک پولیس اسٹیشن میں طفیل حیدر نقوی کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اہلکار پر سیکشن 302 پی پی سی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) پولیس آرڈر 2002 کے آرٹیکل 155-سی کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
5 نومبر 2014 کو درخواست گزار نے دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر حیدر نقوی کو تھانے کے احاطے میں ایک کمرے میں کہاڑے کے وار سے قتل کر دیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فراز نوید کو سیکشن 302 پی پی سی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔
اسے پولیس آرڈر 2002 کے آرٹیکل 16 ڈی کے تحت 3 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
اس کے بعد اے ایس آئی اپنی اپیل پنجاب سروسز ٹربیونل میں لے گیا تھا لیکن ٹریبونل نے بھی درخواست گزار کو قصوروار پایا اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی۔
فراز نوید کو بعد ازاں نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
اس نے اپنی سزا کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے درخواست گزار کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔
جب وہ جیل میں تھا، اسی دوران اسے 8 نومبر 2014 کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور محکمانہ انکوائری کے بعد 10 جنوری 2015 کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
لیکن بری ہونے کے بعد،درخواست گزار نے محکمانہ اپیل دائر کی جسے مسترد کر دیا گیا۔
اس کے بعد فراز نوید نے پنجاب سروس ٹربیونل میں اپیل دائر کی، لیکن 22 ستمبر 2020 کو وہ درخواست بھی خارج کر دی گئی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے فیصلے میں کہا کہ بری ہونے کے باوجود فراز نوید کے متعلقہ محکمے پنجاب پولیس کا اختیار ہے کہ وہ اسے بحال کرے یا بحالی کی درخواست کو نظر انداز کردے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا شخص اپنے سابقہ عہدے پر بحال ہونے کے قابل نہیں ہونا چاہیے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو برطرفی کے حکم میں کوئی غیر قانونی بات یا کوئی قانونی سقم نظر نہیں آیا، لہٰذا، موجودہ درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شک کا فائدہ کسی ملزم کو اس وقت دیا جانا چاہئے جب کہ ملزم کے قصوروار ہونے یا بے گناہ ہونے کے امکانات برابر ہوں۔
مشہور خبریں۔
حماس کے راکٹ فلسطین کے ہر حصے میں پہنچ سکتے ہیں: ہنیہ
?️ 19 مارچ 2023سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل
مارچ
صیہونیوں کا جنرل سلیمانی کی حکمت عملی کے بارے میں اہم اعتراف
?️ 5 جون 2021سچ خبریں:ایک اسرائیلی تحقیقی ادارے نے اعتراف کیا کہ غزہ کی پٹی
جون
حکومتی اتحادی جماعتوں نے ایک بار پھر عمران خان کو یقین دہانی کرائی
?️ 2 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے
نومبر
ایک اہم سعودی شہزادی کی جیل سے رہائی
?️ 9 جنوری 2022سچ خبریں: ایک سعودی انسانی حقوق کی تنظیم نے ہفتے کے روز
جنوری
اسحاق ڈار کی سعودی و ایرانی ہم منصبوں سے ملاقات، غزہ صورتحال پر تبادلہ خیال
?️ 25 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سعودی اور ایرانی
اگست
ایران کے ہاتھوں یونانی آئل ٹینکرز کو قبضے میں لینے کے پیغامات
?️ 2 جون 2022سچ خبریں:عبدالباری عطوان کا کہنا ہے کہ نئے مرحلے میں ایران فوری
جون
ایران کے انتخابات کی پاکستان میں پھیلنے والی تصویر
?️ 29 جون 2024سچ خبریں: عدلیہ کے سربراہ حجت الاسلام محسنی اژهای نے آج دوسرے لوگوں
جون
پاکستان کی صورتحال اور اسلام آباد واشنگٹن تعلقات پر اس کے اثرات کے بارے میں جان بولٹن کا دعویٰ
?️ 21 مئی 2023سچ خبریں:ٹرمپ انتظامیہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، جنہوں نے
مئی