?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے حکومت کے انتظامی کنٹرول میں آنے والے ان اداروں کی جانچ پڑتال کا حکم دیا جنہوں نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے دفتر سے آڈٹ کرانے سے انکار کر دیا ہے۔
پی اے سی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ماتحت اداروں کے سربراہوں کو یاد دلانے کے لیے آئین کے آرٹیکل 170(2) کا حوالہ دیا کہ اے جی پی کسی بھی ادارے کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کرنے کا پابند ہے۔
اے جی پی کے ذریعے کارکردگی اور ریگولیٹری آڈٹ سمیت جن اداروں نے آڈٹ سے انکار کیا ان میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائز ٹرسٹ (پی ٹی ای ٹی)، ٹیلی کام فاؤنڈیشن (ٹی ایف)، پائپس لمیٹڈ، پاک ڈیٹا کام لمیٹڈ شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت کمپنی میں 62 فیصد شیئر ہولڈر ہے تو پی ٹی سی ایل آڈیٹر جنرل کے آڈٹ سے کیسے انکار کر سکتی ہے؟ یہ افسوسناک ہے کہ پی ٹی سی ایل اب بھی حکومت پاکستان کا 80 کروڑ ڈالر کی مقروض ہے’۔
پی اے سی نے نوٹ کیا کہ سپریم پارلیمانی کمیٹی نے 2015 میں ان اداروں کے آڈٹ کا حکم دیا تھا، بعد میں سپریم کورٹ نے بھی اس حکم کی تائید کی تھی لیکن پی ٹی سی ایل، پی ٹی ای ٹی، ٹی ایف، ٹی ایف پائپس، پاک ڈیٹا کام اور نیپرا سمیت دیگر نے اس فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
وزارت صنعت و پیداوار کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 22-2021 پر غور کرتے ہوئے پی اے سی نے حکومت کو ایک ارب 86 کروڑ روپے کے ٹیرف ایریا میں زائد ایکسپورٹ کی صورت میں ذمہ داری کا تعین کرنے کی ہدایت کی۔
پی اے سی کو معلوم ہوا کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی (ای پی زیڈ اے) نے ٹیرف ایریا میں 20 فیصد ایکسپورٹ کی اجازت کی حد کے مقابلے میں 66 فیصد ایکسپورٹ کی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق انتظامیہ تجارتی یونٹس پر چیک اینڈ بیلنس برقرار رکھنے میں ناکام رہی اور کسٹم قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیرف ایریا میں 20 فیصد سے زائد برآمد کی۔
پی اے سی نے سرمایہ کاروں کی نگرانی کرنے میں ناکامی پر ای پی زیڈ اے کے حکام کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو 4 کروڑ 18لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
پی اے سی نے 200 ایکڑ پرائم اراضی انتہائی معمولی قیمت پر کنٹری کلب کے لیے مختص کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
پی اے سی کو بتایا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن کنٹری کلب سے 12کروڑ 53 لاکھ روپے کے واجبات کی وصولی میں ناکام رہی، اس کے بجائے کارپوریشن کنٹری کلب کو بجلی اور صاف پانی کی فراہمی جیسی مفت بنیادی سہولیات فراہم کر رہی تھی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کے سوال کے جواب میں سیکریٹری صنعت و تجارت مومن آغا نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل سال 2015 میں بند ہو گئی تھی، چار میں سے دو چینی فرموں نے 19 ہزار ایکڑ پر محیط اس اسٹیل مل کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔
سیکریٹری نے بتایا کہ وزارت صنعت پاکستان اسٹیل ملز کی فروخت میں نجکاری کمیشن کی مدد کر رہی ہے۔


مشہور خبریں۔
دیر الزور کے مضافات میں داعش دوبارہ میدان میں؛ الجولانی کے دہشت گردوں کے ساتھ ممکنہ ہم آہنگی
?️ 25 دسمبر 2024سچ خبریں:بشار الاسد حکومت کے زوال کے بعد، داعش کے عناصر دیر
دسمبر
گورنر خیبرپختونخوا کا انتخابات کی تاریخ پر الیکشن کمیشن کے ساتھ تیسری بار مشاورت کا عندیہ
?️ 21 مارچ 2023خیبرپختونخوا:(سچ خبریں) گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے صوبے میں عام انتخابات کی
مارچ
ناروے کی صہیونی حکومت کے ساتھ اقتصادی تعاون میں کمی
?️ 12 اگست 2025سچ خبریں: ناروے کے وزیر خزانہ نے زور دے کر کہا ہے
اگست
روس اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری میں اہم پیش رفت، بھارت کو سفارتی سطح پر ایک اور ناکامی کا سامنا
?️ 30 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) روس اور پاکستان کے درمیان سٹریٹیجک شراکت داری
مئی
مشرق وسطی میں کیسے امن ہو سکتا ہے؟
?️ 23 ستمبر 2023سچ خبریں: فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے اقوام متحدہ میں کہا کہ
ستمبر
مربوط ’ڈیجیٹل آئی ڈی‘ کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
?️ 16 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت آج قومی اسمبلی میں شہریوں کے
دسمبر
2024 میں مجھے صدارتی انتخابات میں امیدوار بننا ہی پڑے گا: ٹرمپ
?️ 14 ستمبر 2021سچ خبریں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا
ستمبر
صحافت کو دبانے کی سعودی حکومت کے ہتکھنڈے
?️ 10 مئی 2022سچ خبریں:انسانی حقوق کی ایک یورپی تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی
مئی