پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ضمانتیں منظور

?️

لاہور(سچ خبریں)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو بھاٹی گیٹ کے مقدمے میں بھی نامزد کرتے ہوئے ہفتے کو مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں نے گرفتاری سے بچنے کے لیےلاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ کر درخواست ضمانت دائر کی۔

تحریک انصاف کی جانب سے حماد اظہر، یاسمین راشد، محمد یاسر گیلانی، محمد زبیر خان نیازی، عندلیب عباس، جمشید اقبال چیمہ، مسرت جمشید، امتیاز شیخ، اعجاز چوہدری، ندیم عباس، میاں اسلم اقبال، میاں محمودالرشید اور محمد اکرم عثمان نے ضمانت کی درخواست دائر کی۔

عدالت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی 28 جون تک عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی اور پولیس کو 28 جون تک ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے تمام ملزمان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم بھی دیا۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کی مرکزی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز جتنے مرضی مقدمات درج کرلیں، ہماری ضمانتیں ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، مہنگائی سے عام آدمی پریشان ہے لیکن حکومت کی توجہ ہمارے خلاف مقدمات بنانے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے خلاف ہمارے احتجاج ہوں گے اور ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔

اس موقع پر حماد اظہر نے کہا کہ کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایف اے ٹی ایف سے نام نکلنے کی مبارکباد میں دہشت گردی عدالت کے باہر موصول کروں گا، منی لانڈرنگ کے حوالے سے ہم نے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور رانا ثنااللہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جتنے مرضی مقدمات قائم کردیں، ہم گھبرانے والے نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف 25مارچ کو آزادی مارچ کے دوران ہنگامہ آرائی پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہیں کی گئی تھیں لیکن آج پی ٹی آئی قیادت کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ ختم کیے جانے کے بعد ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 کے ساتھ ساتھ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔

راولپنڈی اور اسلام آباد میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے جبکہ الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور ان کے بھائی پر آزادی مارچ کے دوران لوگوں کو فساد اور حکومت کے خلاف اکسانے پر منگلا پولیس کی حدود میں ضلع جہلم میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

لاہور کی سڑکوں پر پی ٹی آئی کے مارچ کے شرکا اور پولیس کے درمیان گھمسان کی لڑائی دیکھی گئی تھی، پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف کل 42 فوجداری مقدمات درج کیے تھے۔

دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف 34 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔

مشہور خبریں۔

روس یوکرین جنگ میں امریکی اتحادی کس کے ساتھ ہیں؟نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

?️ 28 دسمبر 2024سچ خبریں:ایک طرف یوکرین کو امید ہے کہ امریکہ اور اس کے

حکومتی ادارے بجلی کمپنیوں کے ڈھائی کھرب سے زائد کے نادہندہ نکلے

?️ 4 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزارت توانائی پاور ڈویژن کی جانب سے قومی

چین اور پاکستان کا رابطہ نسلوں تک باقی رہے گا

?️ 20 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان سے چینی کاروباری وفد نے ملاقات

حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کا ڈیڈلاک برقرار ہے

?️ 17 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اضافی ٹیکس کے ہدف اور پاورسیکٹر کے مالی

6 سال قید تنہائی میں رہنے والے فلسطینی قیدی کی کہانی

?️ 12 فروری 2025 سچ خبریں:صیہونی حکومت نے صالح موسی کی قید کے دوران، جنہیں

سب کو ٹیکس دینا ہوگا کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا

?️ 4 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سب

غزہ پر حملے کے لیے اسرائیل کو امریکہ سے 180 ملین ڈالر کا بڑا اسلحہ پیکج !

?️ 15 اپریل 2025 سچ خبریں:3000 سے زائد جنگی ہتھیاروں کی فراہمی، امریکی حمایت جاری،

وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کی منظوری دے دی

?️ 4 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے