اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزارت خارجہ بہتر بیان جاری کرے گا ، پاکستان کی سیاست میں آئندہ آنے والے تین سے چار ماہ اہم ہیں ، پاکستان پر عالمی دباؤ بڑھے گا اور پاکستان کو اس دباؤ کا مقابلہ کرنا ہے ، اگر پاکستان اس دباؤ کا مقابلہ کرے گا تو پاکستان بہتر طور پر نکل سکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے ، افغانستان میں امن عمل کے لئے پاکستان میں وفد آئے ہوئے ہیں اور حکومت بہتر انداز میں کوششیں کررہی ہے ، چمن اور طورخم بارڈر کو پاکستان نے اتوار کو کھول دیا ہے ، کاغذات دیکھ کر افغانستان سے تجارت کی اجازت دے رہے ہیں ، سرحد پر مکمل امن ہے اور پاکستان کی جانب صورتحال بہتر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ افغان طالبان نے بڑے جرگے میں اسامہ بن لادن کو واپس کرنے سے انکار کیا جس کے بعد حالات تبدیل ہوئے اورپاکستان نے امریکہ کو جیکب آباد میں فوجی اڈہ دیا جو کہ غلط فیصلہ تھا لیکن اب یہ فیصلہ ہے کہ جنگ کے کسی حصے میں پاکستان نہ شامل ہے اور نہ شامل ہوگا ، دوحہ مذاکرات اور ملا برادران کو ساتھ بٹھانے میں پاکستان کی کوششیں شامل تھیں ، دوحہ مذاکرات اور امریکہ کو ساتھ بٹھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی تھا ، اس وقت دنیا میں اپنے اپنے مفاد کی سیاست ہورہی ہے ، جس کا جہاں مفاد ہوتا ہے وہ اس طرح آگے بڑھتا ہے ، بھارت پاکستان کو اندر سے نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں ہائبرڈ وار کو ہتھیار بنانے کی کوشش کررہا ہے۔