وفاقی حکومت متنازع کینال منصوبے سے فوری دستبرداری کا اعلان کرے، نثارکھوڑو کا مطالبہ

?️

کراچی: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر متنازع کینال منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، وفاقی حکومت کو سندھ کے پانی، گیس اور این ایف سی کے حصے میں کسی صورت کٹوتی نہیں کرنے دے گی، وفاقی حکومت مسلسل آئین کی خلاف ورزیاں کررہی ہے، اس لیے وفاقی حکومت آئین کی خلاف ورزیوں سے باز رہے۔

نثار کھوڑو نے سندھ میں گیس کی شدید لوڈشیڈنگ اور گیس کے کم پریشر کو آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کے آئین کے تحت سندھ کو اپنے حصے کی گیس فراہم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت یہ لازمی ہے کے جس صوبے سے گیس نکلتا ہو، پہلے اس صوبے کی ضرورت کو پورا کیا جائے، سندھ 65 فیصد 21 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے مگر سندھ کو اپنے حصے کی گیس فراہم نہیں کی جا رہی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کے فیصلے کو بھی مسترد کرتے ہیں، اوگرا میں صوبے کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے من مانے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ وزیراعظم گیس قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیں اور گیس قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے، اوگرا میں سندھ کو نمائندگی دی جائے اور فیصلے مشاورت سے کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں گیس کی لوڈشیدنگ اور لو پریشر کی وجہ سے گھریلو صارفین اور صنعتیں سخت متاثر ہو ہو رہی ہیں، سندھ میں گیس کا بحران پیدا کرکے وفاقی حکومت گیس پیدا کرنے والے صوبے کو مہنگی ایل این جی خریدنے کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرے، وفاقی حکومت متنازع کینال منصوبے سے فوری دستبرداری کا اعلان کرے، اضافی پانی موجود ہی نہیں تو نئے کینالز میں پانی کہاں سے لایا جائے گا، سندھ کو پانی کے 1991ع معاہدے کے تحت پانی نہیں دیا جا رہا۔

سینئر پی پی پی رہنما نے کہا کہ سندھ کو اس بات پر سخت اعتراض ہے کے چشمہ جہلم لنک کینال اور ٹی پی لنک کینالز میں سندھ کا پانی لیا جائے گا اور وہ پانی نئے کینالز میں چھوڑا جائے گا، سندھ کو نئے کینالز کا منصوبہ قبول نہیں ہے، وفاقی وزیر خزانہ این ایف سی پر نظرثانی کا بیان دے کر این ایف سی میں صوبوں کے حصے سے کٹوتی چاہتے ہیں۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (3A) 160 کے تحت این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھایا تو جا سکتا ہے کم نہیں کیا جا سکتا، وفاقی حکومت کے این ایف سی پر نظرثانی کے بیانات آئین کے خلاف ہیں، آئین کے آرٹیکل (1)160 کے تحت ہر پانچ سال میں نیا این ایف سی ایوارڈ آنا چاہئے جو ابھی تک نہیں دیا جا رہا۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھنے کے خوف سے نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا نہیں کر رہی، وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 2025 میں نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کا اجرا کیا جائے اور قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کی جائے، نئے مالیاتی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 57.5 سے بڑھایا جائے اور وفاق کا حصہ 42.5 سے کم کیا جائے۔

مشہور خبریں۔

الیکشن کمیشن نے حکومتی دباو کو مسترد کر دیا

?️ 30 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ

یوکرین کی جنگ میں ہلاک یا زخمی ہونے والے فوجی

?️ 19 اگست 2023سچ خبریں:یوکرین کی جنگ میں ہلاک یا زخمی ہونے والے یوکرینی اور

نیب کو ایک کاروائی میں اہم کامیابی ملی

?️ 25 جنوری 2022کراچی (سچ خبریں) نیب نے کارروائی کرتے ہوئے سابق میونسپل کمشنر کورنگی

عرب لیگ کے دہشت گرد گروہوں سے حزب اللہ کی دستبرداری کا پیغام کیا ہے؟

?️ 10 جولائی 2024سچ خبریں: عرب لیگ جس  نے 11 مارچ 2016 کو انتہا پسندی،

ترکی غزہ میں نئی سرگرمی کی تلاش میں

?️ 4 فروری 2024سچ خبریں:ترکی فلسطین اور صیہونی حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا

غزہ مظالم کی سنسر شپ کے خلاف احتجاج؛ لندن میں بی بی سی کی عمارت کے سامنے سینکڑوں افراد جمع ہیں

?️ 10 مئی 2025سچ خبریں: سیکڑوں فلسطینی حامیوں نے لندن میں بی بی سی کے

افریقی یونین میں اسرائیل کی شمولیت، الجزائر نے اہم بیان جاری کردیا

?️ 27 جولائی 2021الجزائر (سچ خبریں) افریقی یونین میں اسرائیل کی شمولیت کے بارے میں

مقبوضہ جموں کشمیر: بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کے قتل پر شہریوں میں غم و غصے کی لہر

?️ 6 فروری 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے