اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مبینہ ڈیل منظر عام پر آچکی ہے اور اس حوالے سے اب کوئی شک باقی نہیں رہا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اعتزاز احسن نے مسلم لیگ(ن) کی اتحادی جماعتوں بالخصوص پیپلز پارٹی کے حوالے سے کہا کہ جس لمحے اس آدمی (نواز) کو دوبارہ موقع ملتا ہے وہ باقی تمام (اتحادیوں) کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے، نواز اسٹیبلشمنٹ ڈیل اب ایک کھلا راز ہے۔
واضح رہے کہ موجود سیاسی منظرنامے میں پیپلز پارٹی یہ محسوس کرتی ہے کہ مقتدر حلقوں کے ساتھ ہونے والی ڈیل میں نواز شریف نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا اور انہیں اکیلا چھوڑ دیا۔
نواز شریف پر یہ الزامات برطانیہ سے واپسی کے بعد ان کے ساتھ کیے جانے والے ترجیحی سلوک پر لگائے جا رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو درخواستوں کے باوجود انتخابات کی کوئی تاریخ نہیں دی جا رہی ہے۔
اعتزاز احسن ہفتہ کو پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید چوہدری کی اہلیہ کے قل کے موقع پر صحافیوں گفتگو کر رہے تھے۔
پی پی پی رہنما نے مزید کہا کہ نواز شریف وزیراعظم بننے کے خواہشمند ہیں، نواز شریف وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں تو انہیں بننے دیں اور ملک میں اس وقت کوئی جمہوری نظام نہیں ہے۔
ایک سوال پر کہ کیا انتخابات جنوری 2024 کے آخر تک ہوں گے تو پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ موجودہ سیاسی منظر نامے میں اس حوالے سے یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
دریں اثنا، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے کہا کہ جب ایک پارٹی کے لیڈر (نواز) کے لیے ایک اور دوسری پارٹی کے لیڈر کے لیے دوسرا قانون ہو گا تو پھر پسند یا ناپسند کے حوالے سے سوالات اٹھیں گے۔
ہفتہ کو یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقار بدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ وہ 2019 میں طبی بنیادوں پر ملک سے باہر نہ جائیں اور یہاں کی صورتحال کا ڈٹ کر جرات مندی سے مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ نواز شریف کو ملک واپس لا کر ان سے خصوصی سلوک کیا جا رہا ہے، یہ تاثر نگران حکومت کی ساکھ پر برے اثرات مرتب کررہا ہے اور اس پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینا تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے اور انہیں برابری کی بنیاد پر مواقع میسر آنے چاہئیں۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ بغیر کسی تاخیر کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔