اسلام آباد (سچ خبریں) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو نے شہباز شریف حکومت کو اپنی حکومت ماننے سے انکار کر دیا۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت میں رہنا پارٹی ضابطہ کارکے مطابق سیاسی سرگرمیوں سے نہیں روکتا۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت کو غلط طرز حکمرانی پر تنقید کا نشانہ بنایا جس نے ملک کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں ایک نیا رجحان متعارف کرایا جارہا ہے، پی ٹی آئی رہنما نے مخالفین کو کمزور کرنے کیلئے بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگائے ہیں اور وہ اپنی نااہلی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت کو میں اپنی حکومت نہیں کہہ سکتا، اپنی پارٹی سے بھی معافی مانگتا ہوں یہ ہماری حکومت نہیں ہے، ہماری حکومت آئے گی تو پھر معاملات کو دیکھیں گے، حکومت نے فوری جو اصلاحات کرنی ہے کرے پھر الیکشن میں جائے۔ اس سے قبل گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما نے بھی اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگی ایم این اے قیصر شیخ نے کہا کہ چین بات کرنے کوتیار نہیں ، آئی ایم ایف قرضے دینے کوتیار نہیں ، پاکستان تقریباً دیوالیہ ہوچکا ہے ، بجٹ بنانے والے وہ ہیں جن کے اپنے مفادات ہیں ، ملک معاشی بحران کی وجہ سے ڈوب رہا ہے ، مہنگائی اس وقت 13.3 فیصدہے اگلےماہ مہنگائی 20 فیصدپر پہنچ جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی وزیرخزانہ آتے ہیں وہ کاروباری برادری سے ملنا گوارہ نہیں کرتے ، موجودہ حکومت نے بھی وزیرخزانہ باہر سے لگایا ، مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ، مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ ہونے کی اہلیت نہیں رکھتے ، کراچی میں لوگوں نے مفتاح اسماعیل کو ہمیشہ مسترد کیا ۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ غیر ملکی حکومتوں نے ہمیں پیسہ صرف بینکوں میں رکھنے کے لیے دیا ہے ، ہمارے سامنے سری لنکا ڈیفالٹ ہوا ہے ، پاکستان بحران سے گزر رہا ہے ، ہمارے ملک میں 10 ارب ڈالر سے کم ریزرو رہ گئے ہیں ، آج ڈالر کا ریٹ 193 روپے انٹر بینک میں بند ہوا ہے اور ہماری توجہ غیر ضروری معاملات پر ہے ، مہنگائی ملک کی حکمرانوں کی اپنی غفلت کی وجہ سے ہے ، مسئلہ یہ ہے کہ اسمبلیوں میں بھی بحران پر توجہ نہیں ہے ، ہماری اسمبلیوں میں بھی ان چیزوں پر بحث نہیں کی جا رہی ۔