پشاور: (سچ خبریں) مولانا فضل الرحمٰن 5 سال کےلیے بلامقابلہ ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف)کے امیر منتخب ہوگئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جے یو آئی (ف)کے انٹرا پارٹی الیکشن آج پشاور میں ہوئے۔
انٹرا پارٹی انتخابات میں پارٹی کی مرکزی کونسل کے پندرہ سور ارکان نے مرکزی امیر اور جنرل سیکرٹری کا انتخاب کیا۔
مرکزی جنرل کونسل کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمن کو 5 سال کے لیے بلامقابلہ امیر منتخب کرلیا جب کہ مولانا عبدالغفور حیدری کو بلامقابلہ جنرل سیکریٹری منتخب کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کو انٹرا پارٹی انتخابات کروانےکے لیے 60 روز کی مہلت دی تھی۔
دوران سماعت جے یو آئی (ف) کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کی پارٹی کے انتخابات مرحلہ وار ہو رہے ہیں، سب سے زیادہ ضلعی یونٹس کے انتخاب میں وقت لگا ہے، ہم نے دستاویزات جمع کرائی، جس میں انتخاب کا شیڈول دیا ہوا ہے۔
وکیل جے یو آئی (ف) نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ جولائی سے انٹرا پارٹی انتخاب کا عمل شروع ہو چکا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے 60 دن مہلت دی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے تھے کہ 60 دن تو زیادہ ہیں جس پر وکیل جے یو آئی (ف) نے مؤقف اپنایا کہ آئینی اصلاحات کا معاملہ چل رہا ہے جس کی وجہ سے مصروفیت تھی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا تھا کہ آئینی اصلاحات کا انٹرا پارٹی انتخاب سے کوئی تعلق نہیں، 29 ستمبر کو وفاق میں جے یو آئی ( ایف) کا الیکشن ہے اس کے بعد آپ کو مہلت نہیں ملے گی۔
بعد ازاں، الیکشن کمیشن نے جے یو آئی (ف) کو انتخابات کروانے کے لیے 60 روز کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی تھی۔
29 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جے یو آئی (ف) کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا وقت مکمل ہونے پر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا۔
اس سے ایک روز قبل کیس کی سماعت کے دوران انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کیا تھا، کمیشن کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) نے تاحال انٹراپارٹی الیکشن مکمل نہیں کیے اورنہ ہی الیکشن کمیشن میں سرٹیفکیٹ جمع کروائے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔