?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینج نے مخصوص نشستوں کےکیس میں الیکشن کمیشن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستوں پر وضاحت جاری کردی۔
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ دینے والے ججوں نے وضاحت میں کہا ہے کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے۔
وضاحتی بیان میں حکم دیا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔
وضاحت میں کہا گیا ہے کہ بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی اور عمر ایوب کو سیکریٹری جنرل تسلیم کیا جاچکا۔
وضاحتی بیان کے مطابق حاصل کردہ نشست فوراً اس سیاسی جماعت کی حاصل کردہ نشست تصورکی جائے گی، کوئی بعد کا عمل اس وقت کے متعلقہ تاریخوں پرہونے والے معاہدے تبدیل نہیں کرسکتا، طےشدہ حیثیت کےمطابق یہ کامیاب امیدوارپی ٹی آئی کے امیدوار تھے۔
ججز نے وضاحت کی کہ واضح معاملہ پیچیدہ بنانے، ابہام پیداکرنے کی کوشش مستردکی جاتی ہے، کمیشن کے ذریعے جاری فہرست محض انتظامی عمل ہے، مقصد تمام متعلقہ افراد کو معلومات اور سہولت فراہم کرنا ہے، قانونی طور پرپابندذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی، انکارکے نتائج ہو سکتے ہیں لہٰذا الیکشن کمیشن ذمے داری فوری پوری کرے۔
وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشین تسلیم کر چکا ہے پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، الیکشن کمشین کا تحریک انصاف ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہ کرنا غلط ہے، الیکشن کمشین کو اس اقدام کے آئینی، قانونی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے تمام ارکان تحریک انصاف کے تصور ہونگے اور فیصلے کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا۔
سپریم کورٹ کے ججز کی وضاحت کے مطابق الیکشن کمیشن کی کنفیوژن پیدا کرنےکی کوشش کوسخت الفاظ میں مستردکیاجاتاہے، واضح کیا جاچکا فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنےکےنتائج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمشین کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کر دی اور کہاکہ انتخابی نشان سے محرومی کسی سیاسی جماعت کے حقوق ختم نہیں کرتی، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابات میں نشستیں بھی حاصل کیں۔
الیکشن کمشین کا وضاحت مانگنا دراصل عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنا ہے، الیکشن کمیشن بیرسٹرگوہرعلی خان کوتحریک انصاف کاچیئرمین تسلیم کرچکاہے، پارٹی چیئرمین تسلیم کرنے کے بعد الیکشن کمیشن اپنے مؤقف سے پھر نہیں سکتا، انتخابی نشان سے محرومی کسی سیاسی جماعت کے حقوق ختم نہیں کرتی، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابات میں نشستیں بھی حاصل کیں۔
خیال رہے کہ مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلہ دینے والے بینچ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔


مشہور خبریں۔
انتخابات میں سیکیورٹی نہیں دے سکتے، فوج کا وزارت داخلہ کو جواب
?️ 9 فروری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) جی ایچ کیو نے کہا ہے کہ مسلح
فروری
یمن میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر معطل
?️ 21 جنوری 2022سچ خبریں:دنیا بھر میں انٹرنیٹ پابندیوں پر نظر رکھنے والی تنظیم نیٹ
جنوری
چین: تائیوان کو مسلح کرنا اس کی آزادی کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن جائے گا
?️ 27 دسمبر 2025سچ خبریں: امریکی حکومت کی جانب سے تائیوان کو بڑے پیمانے پر
دسمبر
پنجاب پولیس کا یوینفارم تبدیل کرنے کا فیصلہ
?️ 17 اگست 2022لاہور: (سچ خبریں) پنجاب پولیس کا یوینفارم تبدیل کرنے کا حتمی فیصلہ کر
اگست
کوہ پیما محمد علی سد پارہ کے متعلق ان کے بیٹے کا اہم بیان سامنے آگیا
?️ 8 فروری 2021سکردو(سچ خبریں) علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارپ نے کے ٹو سرچ
فروری
چیلنجز کے باوجود معیشت مضبوط ہورہی ہے:وزیراعظم
?️ 8 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں)عالمی وباء کورونا وائرس نے دنیا میں معیشت کو کافی
جنوری
صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتے کا نتیجہ؛سوڈانیوں کے پاس کچھ نہیں بچا
?️ 19 اکتوبر 2021سچ خبریں:خرطوم کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتے اور تعلقات
اکتوبر
چینی لڑاکا اور امریکی جاسوس طیارے کے درمیان براہ راست گفتگو
?️ 25 فروری 2023سچ خبریں:واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی کی گہرائی کا انکشاف اس
فروری