اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے سنی اتحاد کونسل کے رہنما شیر افضل مروت کو 18 مارچ کو طلب کرلیا ہے۔
میڈیا کے مطابق بیرسٹر عقیل ملک کی درخواست پر شیرافضل مروت کی ایک ٹوئٹ پر ان کی طلبی کی گئی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے 9 مارچ کو ٹوئٹ کیا تھا جس پر انکوائری ہو رہی ہے۔
نوٹس میں شیر افضل مروت کو اپنے ایک ٹویٹ سے متعلق ثبوت کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدم پیشی کی صورت میں تصور ہوگا کہ شیر افضل مروت کے پاس اپنے دفاع میں کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
تاہم یہ بات ابھی واضح نہیں کہ رہنما پی ٹی آئی کو کونسی ٹوئٹ کے حوالے سے طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 9 مارچ کو شیر افضل مروت نے اپنے ایک پریس کانفرنس کے حوالے سے ٹوئٹ کی تھی جس میں انہوں نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ایک رکن نے کچھ شواہد فراہم کیے ہیں اور اس کے بنیاد پر آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک پاکستانی سیاسی شخصیت نے بھارتی شخص جندال کے ذریعے قاتلوں کو مجھے مارنے کے لیے ہائر کیا ہے۔
شیر افضل مروت نے بتایا کہ اس ضمن میں ایک لاکھ ڈالرز کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے، یہ بیان میں پوری ذمہ داری کے ساتھ دے رہا ہوں، جو شوٹرز ہیں انہوں نے آگے ادائیگی کردی ہے اور کسی بھی لمحے مجھ پر حملہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ تمام شواہد ایف آئی اے کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، شواہد بتاتے ہیں کہ یہ سب کام مریم نواز کی ایما پر ہوا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ماضی میں بھی لاہور میں سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا گیا ہے، میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ موت اور زندگی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر کوئی قادر نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ الزام غلط ہے وہ اس کی تفتیش کروائے، ایف آئی اے تحقیقات کروائے۔