راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ آر یا پار ہے، پوری پارٹی کو کہہ دیا کہ حکمران جو مرضی کرلیں، وہ باہر نکلیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے معاملے پر پوری طرح بحث ہونی چاہیے تھی، سپریم کورٹ کو تباہ کرنا جمہوریت کو تباہ کرنا ہے، جمہوریت کو تباہ کرنا آزادی کو تباہ کر رہا ہے، جب آزادی تباہ ہوتی ہے تو لوگ غلام بن جاتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی سے صحافی نے سوال کیا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کی دستاویز پر آپ کے بھی دستخط ہیں، اس دستاویز میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہر چیز کسی نہ کسی تناظر میں ہوتی ہے، اس وقت ترامیم کا تناظر عدلیہ کو ختم کرنا ہے، ان آئینی ترامیم کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے قاضی فائز عیسیٰ کو فائدہ پہنچانا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اس عدالت سے اٹھا کر آئینی عدالت میں بٹھا دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایسے فیصلے کرنے والوں سے ڈفر اور کم عقل کوئی نہیں، میں نے ایسے بہت ہی کم لوگ دیکھے، بچے، بچے کو اس آئینی ترمیم کا مقصد پتا تھا، یہ ڈرے ہوئے ہیں، پھر کہتے ہیں اس کے پاس موبائل آتا ہے اور اس کو خبریں ملتی ہیں، مجھے تمہاری حرکتوں کی وجہ سے پہلے پتا چل جاتا ہے، مجھے علم تھا کہ یہ ترمیم آنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی ہونا تھا، پوری مشاورت کے بعد ہونا چاہیے تھا، رات کے اندھیرے میں ترمیم نہیں لانی چاہیے تھی، اس سے ان لوگوں کا مقصد پتا چلتا ہے، یہ سپریم کورٹ کو ختم کرنے جا رہے ہیں، اس آئینی ترمیم کے پیچھے جو ان کی نیت ہے، اس کو سب جان چکے ہیں، اسی لیے اس کے خلاف سب کھڑے ہو گئے، لائن کے ایک طرف وہ کھڑے ہیں جو ووٹ کو عزت دینے کی بات کر کے بوٹ کو عزت دے رہے ہیں۔
’ہمیں دبانے کیلئے چیف جسٹس پاکستان، اسلام آباد ہائیکورٹ، چیف الیکشن کمشنر کو توسیع دی جا رہی ہے‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جمہوریت ڈنڈے کے زور پر یا غلام بنا کر نہیں چلتی، جمہوریت چلتی ہی اخلاقی قوت پر ہے، راولپنڈی کے کمشنر نے بالکل درست کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر ملے ہوئے تھے، قاضی فائز عیسیٰ نے دھاندلی کو مکمل تحفظ دیا، چیف جسٹس نے فاشزم کو تحفظ دیا ہے، ٹرائل کے بغیر لوگ ایک ایک سال سے جیلوں میں پڑے ہیں، 8 فروری کا فراڈ الیکشن بنیادی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 8 ماہ گزر چکے ہیں، ٹریبونل کام شروع نہیں کر سکے کیونکہ قاضی فائز عیسیٰ نے تحفظ دیا ہوا ہے، آئینی ترامیم کے ذریعے قاضی فائز عیسیٰ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کو توسیع دی جارہی ہے، ترامیم کا مقصد ان کو توسیع دے کر ہمیں دبانا ہے، یہ امپائروں کو توسیح دینا چاہتے ہیں تاکہ بےنقاب نہ ہو سکیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل سرمایہ کاری سے جڑا ہوا ہے، پاکستان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ کسی نے سرمایہ کاری نہیں کرنی، 4 ہزار پاکستانی کمپنیوں نے چھ ماہ کے دوران دبئی چیمبر میں رجسٹریشن کروائی ہے، سرمایہ ملک سے باہر جا رہا ہے، ڈاکٹر بھی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اصلاحات وہ حکومت کر سکتی ہے جو عوام کا مینڈیٹ لے کر آئی ہو، ان میں سے شاید ہی کوئی ہو جس کے پیسے بیرون ملک نہ ہوں، آصف زرداری اور نواز شریف دو دو مرتبہ باہر بھاگے، اب یہ دوبارہ باہر بھاگیں گے، سب کو پتا ہے کہ ان کے پیسے باہر پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں نیب نے 480 ارب روپے اکٹھے کیے، 1100 ارب روپے مزید اکٹھے کرنا تھے، ان کو این آر او 2 دے دیا گیا، اب تو نیب صرف انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے رہ گیا ہے، محسن نقوی کا 50 لاکھ ڈالر بیرون ملک پڑا ہے اس کا کون سا بزنس ہے، انہوں نے منی لانڈرنگ کو جائز قرار دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے مستقبل کے لیے نکلے، سپریم کورٹ آخری ادارہ ہے جس سے لوگوں کو توقعات ہیں، سپریم کورٹ کو بھی تباہ کر دیا تو پاکستان بنانا ریپبلک بن جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ 15 ماہ سے جیل میں ہوں مزید بھی جیل میں رہنے کو تیار ہوں، عوام بھی جیل جانے سے نہ گھبرائیں، 21 تاریخ کا جلسہ ہمارے لیے ڈو اینڈ ڈائی ہے، جو مرضی کر لیں پی ٹی آئی اور قوم نکلے گی، 28 سال تک پارٹی کو کہتا رہا کہ آئین کے درمیان رہنا ہے، آئین ہمیں جلسے کا حق دیتا ہے، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے سیرت کانفرنس میں 2 افغان سفارتکاروں کو مدعو کیا، دونوں سفارت کار قومی ترانے کے دوران احتراماً کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھے رہے جس پر وزارت خارجہ نے افغان سفیر کو بلا کر احتجاج کیا کیا آپ اس عمل کی مذمت کریں گے، بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ چھوڑو یار یہ کوئی ایشو نہیں، ملک میں اس سے بڑے ایشوز چل رہے ہیں۔
صحافی نے سوال پوچھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کل آپ کی پارٹی قیادت سے ملے ہیں، انہوں نے حکومت کی آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے، کیا کہیں گے، اس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے معلوم ہے تم مجھ سے کیا کہلوانا چاہتے ہو، تم ہیڈلائن کی چکر میں مجھے ٹریپ کرنا چاہتے ہو، مجھے 28 سال ہوگئے ہیں سیاست میں، اتنی سمجھ تو ہے مجھ میں، تم میری ساری گفتگو کو ایک طرف کرکے کوئی ہیڈ لائن بنانا چاہتے ہو۔