لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کا فائرنگ بند کرنے پر اتفاق

بلوچستان

?️

اسلام آباد (سچ خبریں) ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن رابطے کے قائم کردہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا ہے جو امن کی خرابی اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن رابطے کے قائم کردہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا آزاد، اچھے اور خوشگوار ماحول میں جائزہ لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز پر تمام معاہدوں، سمجھوتوں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔

ادھر پاک فوج کے ترجمان اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1987 سے ہاٹ لائن کی سطح پر رابطہ ہے اور دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز ایک قائم طریقہ کار کے تحت رابطہ کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا ایک طریقہ کار موجود تھا اور 2003 میں اس پر ایک اور معاہدہ ہوا جس کے بعد جنگ بندی بہت مؤثر رہی تاہم 2014 سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 2003 کے معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے اور اسے مستحکم بنانے کے لیے دونوں فریق متفق ہیں اور اس پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2003 سے اب تک ساڑھے 13 ہزار سے زائد مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے، جس میں 310 شہری شہید اور 1600 زخمی ہوئے ہیں تاہم 2003 سے 2013 تک کے اعداد و شمار اور 2014 کے بعد کے تناسب میں بہت زیادہ فرق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان اعداد و شمار میں سے 92 فیصد 2014 سے 2021 کے درمیان ہوئی ہیں جبکہ گزشتہ 4 برس میں 49 خواتین شہید اور 313 زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ 36 معصوم بچے بھی شہید ہوئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2019 میں سب سے زیادہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئی جبکہ 2018 میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ اب دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان یہ اتفاق ہوا ہے کہ ہم 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کریں گے۔

واضح رہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد سے پاکستان اور بھارت روایتی حریف رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان قائم لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی اکثر خلاف ورزیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔

تاہم بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت اور نریندر مودی کے بطور وزیراعظم اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔

اگرچہ پاکستان کی جانب سے متعدد مرتبہ امن اور تعلقات میں بہتری کی بات کی گئی تاہم بھارت نے اس طرف کوئی پیش قدمی نہیں کی۔

مشہور خبریں۔

تائیوان کی فوج کے تلخ دن؛ سکورسکی کے ہیلی کاپٹر کا بیڑا گر کر تباہ

?️ 23 جون 2022سچ خبریں:     تائیوان میں، جزیرے کی بحریہ نے بدھ کے روز

ایران امریکہ کے ساتھ کیسے مذاکرات کر رہا ہے؟عراقی تجزیہ کار کی زبانی 

?️ 21 اپریل 2025 سچ خبریں:عراق کے ممتاز سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ

امریکہ کا روس کے خلاف تباہ کن پابندیاں لگانے کا اعلان

?️ 3 اگست 2025سچ خبریں: امریکہ کے ناتو میں سفیر "میٹھیو وٹیکر” نے نیوز میکس

بلنکن جھوٹ بول رہا ہے، اسرائیل نے جنگ بندی قبول نہیں کی: حماس

?️ 13 جون 2024سچ خبریں: حماس تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ اس نے

سندھ کا ترقیاتی بجٹ باقی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، وزیراعلیٰ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

?️ 15 جون 2024سندھ : (سچ خبریں) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ

ہم میں ایران پر حملہ کرنے کی طاقت نہیں:صیہونیوں کا اعتراف

?️ 27 دسمبر 2021سچ خبریں:ایک سابق صیہونی انٹیلی جنس افسر نے اپنا نام ظاہر نہ

قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کو وقار، شناخت اور خودداری دی۔ صدر مملکت

?️ 11 ستمبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) صدر مملکت آصف علی زرداری نے قائداعظم محمد

انسانی حقوق کے پرانے ڈرامے کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت

?️ 10 اگست 2022سچ خبریں:عالمی میدان میں ہمیشہ انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے