قرض کی ری اسٹرکچرنگ ’انتہائی مشکل‘ ہوگی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک

?️

کراچی: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے قرض کی ری اسٹرکچرنگ ’انتہائی مشکل‘ ہوگا کیونکہ اکثر بیرونی قرضوں کے لیے بتایا گیا عمل ’ری اسٹرکچر کے لیے بہت مشکل‘ ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق رضا باقر نے کہا کہ تمام خطرات موجود ہیں کہ عمل مشکل ہوگا کیونکہ قرض کی قسم پاکستان کی بیلنس شیٹ پر حاوی ہیں۔

رضا باقر گزشتہ برس اسٹیٹ بینک کے گورنر کی حیثیت سے سبکدوش ہونے کے بعد اب بین الاقوامی کنسلٹنگ کمپنی الواریز اینڈ مارسیل کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے حوالے سے ان کا بیان ایک پوڈ کاسٹ کے دوران ان کے تبصرے سے اخذ کیا گیا ہے، پاکستان کو اگلے 3 ماہ کے دوران ڈالر کی صورت میں 73 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ اکثر ممالک کا قرض ’سرکاری قرض‘ کہلاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ اسلام آباد کے پاس یہ رقم یا تو عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی طرح کثیرالجہتی شراکت دار یا حکومتوں اور اداروں کی طرز پر دو طرفہ قرض دہندگان کے لیے ہے۔

پاکستان کے قرض میں گزشتہ 7 برسوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے، جس میں 15-2014 میں جی ڈی پی کا 24 فیصد 65 ارب ڈالر سے 22-2021 میں جی ڈی پی کا 40 فیصد 130 ارب ڈالر تک اضافہ ہوا۔

رضا باقر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان ری اسٹرکچرنگ کے لیے جاتا ہے تو پھر بھی قرض میں کمی بہت مشکل ہوجائے گی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے اعداد وشمار کے مطابق 99 ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضوں میں سے مالیاتی اداروں کا حصہ 42 فیصد ہے اور مختلف ممالک سے قرض تقریبا 38 فیصد ہے۔

ممالک میں سب سے زیادہ چین کا 23 ارب ڈالر حصہ ہے، جس میں چینی بینکوں سے 6.7 ارب ڈالر بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ تو کوئی ملک اور نہ ہی کوئی ادارہ پاکستان کو قرضوں کے حوالے سے بہت بڑا ریلیف دینے جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں سے قرضوں کے حوالے سے یہ تقریباً ناممکن ہے اور دوطرفہ ممالک کے لیے اپنے عروج میں بھی پیرس کلب نے قرضوں میں کمی کرنے سے انکار کیا تھا اور ری شیڈولنگ کرتا رہا یہاں تک کہ اگر ملک کے لیے دیوالیہ پن کا خطرہ منڈلا رہا ہو۔

ان کے دور میں 2019 سے 2022 کے دوران پاکستان کی مدد کرنے پر چین کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چین پر تنقید کا قائل نہیں ہوں، میرے لیے چین کسی بھی بڑے دوطرفہ قرض دہندہ ملک کی طرح ہے۔

چین کے حوالے سے ان خیالات کا اظہار وہ مغربی مارکیٹ میں چین کے حوالے سے ابھرنے والے اس تاثر کے حوالے کر رہے تھے کہ چین پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو درپیش قرض کے مسائل حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے حوالے سے ایک ایسا تاثر ہے جیسا کہ دوسرے اپنے قرضوں میں بڑے کھلے دل کے مالک ہوں۔

ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا تھا کہ قرض کی مؤثر کمی بہت مشکل ہے اگر اندرونی قرض بھی ری اسٹرکچرنگ کا حصہ بنادیا جاتا ہے تو یہ فیصلہ پھر مالی شعبے کے مسائل میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

’عمران خان نے سیاسی حریفوں کی طرح ڈیل کیلئے کبھی غیر ملکی مداخلت پر انحصار نہیں کیا‘

?️ 30 دسمبر 2024پشاور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص

غزہ کے دلدل میں نتن یاہو کا کیا رول رہےگا ؟

?️ 16 مئی 2025سچ خبریں: گزشتہ ہفتوں کے دوران، حماس اور صہیونی ریاست کے درمیان معطل

دنیا نے شام کی لازمی امداد نہیں کی:اقوام متحدہ

?️ 16 مارچ 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اعلان کیا کہ بین الاقوامی

باکو کے معاہدے کے ساتھ جمہوریہ آذربائیجان میں صیہونیوں کے لئے آسانی

?️ 3 جولائی 2022سچ خبریں:    میڈیا نے جمہوریہ آذربائیجان اور صیہونی حکومت کے درمیان

تل ابیب میں مصر کے خلاف پروپیگنڈا جنگ؛ سینا کے حالات میں مبالغہ آرائی

?️ 26 ستمبر 2025سچ خبریں: صہیونی حکام اور ذرائع ابلاغ نے مصر کے خلاف نفسیاتی

اردوغان کو نوبل انعام دیا جانا چاہیے: امریکی اہلکار

?️ 1 اگست 2022سچ خبریں:   امریکہ کے سابق ڈپٹی سیکرٹری دفاع Dav Zakhim کا خیال

بھارتی فوجیوں نے سینکڑوں کشمیریوں کوشہید، کروڑوں روپے کی املاک کو تباہ کیا

?️ 19 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی

امریکہ پر اعتماد کرنا ممکن نہیں:بھارتی عہدہ دار

?️ 8 ستمبر 2025امریکہ پر اعتماد کرنا ممکن نہیں:بھارتی عہدہ دار بھارت کے ایک اعلیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے