اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق کالعدم جماعت کے احتجاج کے باعث ملک کی موجودہ صورتحال پر وزیراعظم عمران خان اور علماء کرام کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خون خرابہ نہیں چاہتے، امن وسلامتی ہر ایک کے مفاد میں ہے، ملکی سلامتی اور حکومتی رٹ پر سمجھوتہ ممکن نہیں ہے، علمائے کرام کا وفد حکومت اور کالعدم جماعت کے درمیان پل کا کام کرسکے تو یہ قابل قدر ہوگا،وزیراعظم اور علما کرام نے اتفاق کیا کہ ملک اس وقت تشدد کا متحمل نہیں ہوسکتا، وزیراعظم عمران خان نے فرانس کے سفیر سے متعلق اپنا مئوقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کے سفیر کو نکالنا ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔
یورپی ممالک میں پاکستان کی ایکسپورٹ 10 ارب ڈالر ہے، ایسا مطالبہ ماننے سے یورپی مارکیٹ پاکستان کیلئے بند ہوجائے گی، مطالبہ ماننے سے پاکستان میں صنعتیں اور فیکٹریاں بند ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا، پاکستان ایسی کسی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازش کررہا ہے، موجودہ صورتحال کا فائدہ مخالفین کو پہنچ رہا ہے۔ ذرائع جیوٹی وی کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات میں علماء کرام نے بعض وزراء کے مذہبی معاملات میں مداخلت پر اعتراض کیا، علماء کرام نے فواد چودھری اور مولانا طاہر اشرفی کی موجودگی میں ملاقات سے انکار کیا،وزیراعظم کی ہدایت پر دونوں ملاقات میں شریک نہیں ہوئے، ملاقات کے دوران ایک وزیر کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا، حساس مذہبی معاملات ہوں تو وزراء محتاط بیانات دیا کریں۔
جس پر وفاقی وزیر نے فوری کوئی بھی ردعمل دینے سے گریز کیا اور شیڈول پریس کانفرنس بھی نہیں کی، علماء کرام کے اعتراض کے بعد طے شدہ پریس کانفرنس وزیرمذہبی امور نے کی. ملاقات کے بعد وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی علمائے کرام سے ملاقات ہوئی، حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کیلئے 12رکنی کمیٹی قائم کردی، علمائے کرام نے معاملے کے حل کیلئے تعاون کا اظہار کیا۔ علماء کرام نے کہا کہ مظاہرین سے بھی تحمل کی درخواست ہے، حکومت کی رٹ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔