اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 26 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقدہ ہوا۔
اجلاس میں وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر بجلی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
وزیر خزانہ نے اجلاس کے آغاز میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ملکی معیشت کی تازہ ترین صورت حال، معاشی استحکام اور معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 26 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام میں ترسیلات زر کی مضبوطی اور تسلسل کا کردار نمایاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات اب 30 کروڑ ڈالر ماہانہ کی سطح پر مستحکم ہو گئی ہیں جو پاکستان کے برآمدی شعبے کے لیے اچھی خبر ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں مسلسل اور مستحکم اضافہ خوش آئند ہے، پچھلے ماہ اس مد میں ساڑھے 16 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر میں سنگل ڈیجٹ کی حد تک نمایاں کمی ہوئی ہے اور ان شا اللہ ستمبر میں اس میں مزید کمی واقع ہونے کی امید ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے کی صورت حال قابو میں ہے، اگست کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا ساڑھے 7 کروڑ ڈالر فاضل رہنا ہمارے بیرونی شعبے میں بڑھتے ہوئے استحکام کا آئینہ دار ہے۔
محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ تیل کی قیمتوں میں کمی، ڈالر کی قدر میں استحکام اور شرح سود میں کمی جو کہ پہلے ہی 450 بی پی ایس تک واقع ہو چکی ہے، کی بدولت جاری کھاتوں کی صورت حال آگے بھی اچھی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بدھ کے روز ٹریژری بلز کی تمام بولیاں مسترد کیے جانے کا مطلب یہ پیغام دینا ہے کہ حکومت قرض کے حصول کے لیے بے چین نہیں ہے، حکومت آنے والے دنوں میں قرض کے حصول کے لیے اپنی شرائط کو ملحوظ خاطر رکھے گی، اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے بینکنگ سیکٹر کو نجی شعبے کو قرضے فراہم کرنے کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں 450 بی پی ایس پوائنٹس کی کمی اور اس کے نتیجے میں قرض کے حصول میں آسانی کے باعث حکومت اپنے اخراجات کے دوسرے سب سے بڑے آئٹم ڈیٹ سروسنگ میں کمی لائے گی، بینکاری کے شعبہ کو نجی شعبے کو فعال انداز سے قرضہ جات کی فراہمی کے لیے مالی گنجائش ملے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ قوم کی دعاؤں اور وزیر اعظم شہباز شریف کی دو طرفہ شراکت داروں، مقامی ٹیموں، انتظامی اور ملکی اداروں کے اشتراک سے کی گئی کوششوں سے 25 ستمبر کو آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے اچھی نوید ملے گی، آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے بعد ہم نے کلی معیشت کے استحکام کا راستہ ترک نہیں کرنا ہے، میکرو اکنامک استحکام بنیادی ہائی جین ہے جو معیشت کی عمارت کی مضبوطی میں بنیادی اینٹ کا کام سرانجام دیتا ہے، ہم میکرو اکنامک استحکام کے راستے پر گامزن رہ کر ہی مائیکرو اکنامک استحکام کی منزل پا سکتے ہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی سمری پر تاجکستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی منظوری دی گئی، تاہم کمیٹی نے ہدایت کی کہ تاجکستان کے ادارے کے ساتھ مزید بات چیت کے بعد فروخت کے معاہدے کی حتمی شکل کو منظوری کے لیے دوبارہ ای سی سی کے پاس لایا جائے۔
اجلاس میں ملک میں اگلے سال جنوری تک مقامی ضروریات سے وافر فالتو چینی میں سے مزید ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی سمری کا جائزہ لیا گیا اور تفصیلی بات چیت اور غور و خوض کے بعد ای سی سی نے 13 جون 2024 کو ای سی سی کے اجلاس میں طے شدہ شرائط و ضوابط کے مطابق چینی کی برآمد کی منظوری دے دی۔
اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے قبائلی علاقہ جات میں آٹھ خواتین مراکز قائم کرنے کے لیے 45 کروڑ 60 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔