اسلام آباد:(سچ خبریں) چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا ہے کہ بجلی چوری کے خلاف پہلے شاید کسی مجبوری کی وجہ سے اقدامات نہ اٹھائے گئے ہوں لیکن اب حکومت کو تلخ فیصلے لینے ہوں گے اور عوام کا اس میں حکومت کے ساتھ تعاون کرنا پڑے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم مختار نے کہا کہ حکومت نے بجلی چوری کے خلاف بہت اچھے اقدام کا آغاز کیا ہے، ہم کیوں پورا بل ادا کرنے والے صارفین پر بوجھ ڈالیں؟ جو چوری کررہا ہے اس کی نہ صرف شناخت کریں بلکہ کیفر کردار تک پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے اضافی بلوں (اوور بلنگ) کے حوالے سے نیپرا نے ایکشن لیا ہے، ہم نے بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کو بلایا تھا، اس کے بعد ہم نے ایم کمیٹی بنائی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے، ہم دوبارہ اس کی سماعت کریں گے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیپرا جو بھی فیصلہ کرتی ہے وہ عوامی سماعت کے بعد کیے جاتے ہیں، ان سماعتوں میں عوام بھی آتے ہیں اور اپنا مؤقف پیش کرتے ہیں، ہر سماعت عوامی سطح پر کی جاتی ہے، کوئی بھی فیصلہ بند کمرے میں نہیں کیا جاتا۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ ہم نے آخری بار جو ایندھن کی لاگت کی ایڈجسٹمنٹ کی اس کی درخواست تقریباً 2 روپے کی تھی لیکن نیپرا نے ایک روپے 47 پیسے کی منظوری دی، نیپرا نے یہ دیکھا کہ اس میں سے 60 پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالنا چاہیے۔
بجلی چوری روکنے کے لیے پہلے اقدمات نہ کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ سوال سیکریٹری پاور ڈویژن سے بنتا ہے کیونکہ ایکشن وہ لے رہے ہیں اور یہ گورننس کا مسئلہ ہے۔
وسیم مختار نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف پہلے شاید کسی مجبوری کی وجہ سے اقدامات نہ اٹھائے گئے ہوں لیکن اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ حکومت کو تلخ فیصلے لینے ہوں گے اور عوام کا اس میں حکومت کے ساتھ تعاون کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں پاور سیکٹر کو مستحکم بنانا ہے اور بجلی کی قیمتوں کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے تو اس کے 2 ہی طریقے ہیں، ایک یہ کہ بجلی کی چوری کو روکا جائے اور اس میں ملوث عملے کے خلاف ایکشن لیا جائے اور دوسرا یہ کہ اس میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کیا جائے تاکہ اس کی سروس بہتر ہوجائے۔