اسلام آباد(سچ خبریں)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو جوابی خط میں گورنر پنجاب کے تقرر کے بارے میں اپنے مشورے پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا ہے۔
صدر سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر عارف علوی نے وزیر اعظم کو اس سے قبل 9 مئی 2022 کو ہونے والی ایک گفتگو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے عمر چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیر اعظم کے مشورے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ آرٹیکل 101 (2) کے تحت گورنر، صدر کی خوشنودی تک عہدے پر فائز رہے گا, تاہم اسی روز کیبنٹ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے ساتھ انہیں برطرف کردیا گیا تھا۔
نئے گورنر کے تقرر کے لیے لکھے گئے خط کے جواب میں آج صدر نے اپنے اس مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ گورنر کو اس عہدے پر برقرار رہنا چاہیے۔
صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمر سرفراز چیمہ اب بھی گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز ہیں، نئی تقرری کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 101 (2) کے تحت گورنر، صدر کی خوشنودی تک عہدے پر فائز رہے گا، موجودہ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ گورنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔
صدر مملکت نے عمر سرفراز چیمہ کے 23 اپریل 2022 کے خط اور مورخہ 4 مئی 2022 کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں اس بات کو اجاگر کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی کے اراکین کی وفاداریاں تبدیل ہوئیں، پنجاب اور اکثریت کو غیر قانونی طریقے سے جوڑ کر صوبے میں گورننس کے سنگین مسائل پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ غیر قانونی اقدامات سے پنجاب میں گورننس کے سنگین مسائل پیدا ہوئے، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 17 مئی کے فیصلے سے گورنر کے اصولی مؤقف کی توثیق ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے 20 مئی کے فیصلے سے بھی گورنر پنجاب کا موقف مزید مستحکم ہوا، الیکشن کمیشن نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کے انحراف، وفاداریاں بدلنے کی تصدیق کی۔
مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر صدر نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 48 (1) کے مطابق نئے گورنر پنجاب کے تقرر کے حوالے سے اپنے مشورے پر نظر ثانی کریں۔