اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ عدالت آئین اور قانون کے تحت ان کے تقدس، عزت اور رازداری کا تحفظ کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی پریشان کن بات ہے کہ ان کے فون نمبر کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ اور بیٹے کے موبائل فون نمبر نامعلوم افراد کے پاس ہیں جنہوں نے ان کی اور ان کی اہلیہ کی قابل اعتراض ویڈیو بھیجی۔
گزشتہ روز (8 نومبر کو) اعظم سواتی کی جانب سے درخواست سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے مشاہدات کی روشنی میں دائر کی گئی جبکہ بینچ کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کی۔
انہوں نے درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا کہ ویڈیو منظر عام آنے کے بعد انہوں نے اپنے اہلخانہ کو اسلام آباد سے ایبٹ آباد منتقل ہونے کا مشورہ دیا۔
اعظم سواتی نے اپنی درخواست میں لکھا کہ انہوں نے امریکا میں مقیم اپنے بیٹے عثمان سواتی کو پیغام بھیجا کہ وہ اپنی والدہ، بہو اور تین پوتوں کو فوی طور پر امریکا منتقل کرے۔
انہوں نے کہا کہ 5 نومبر کو میں نے لاہور میں پریس کانفرنس کی اور بعد میں ایبٹ آباد کے لیے روانہ ہوگیا، 7 بجے ایبٹ آباد پہنچ کرمیں نے اپنی اہلیہ سے ملاقات کی تھی، ہم نے تصدیق کی کہ جس مقام پر قابل اعتراض ویڈیو لی گئی تھی وہ کوئٹہ میں فیڈرل لاج نمبرایک کا مقام تھا، ہم وہاں پر سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے مہمان تھے اور وہاں دو رات قیام کیا تھا۔
سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ’میرے ساتھ انتہائی سنگین واقعہ انسانی حقوق، بنیادی حقوق اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 1973 میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہٰذا درخواست گزار قانون اور آئین کے مطابق تحفظ حاصل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘
اعظم سواتی نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت آئین اور قانون کے تحت ان کے تقدس، عزت، رازداری کا تحفظ کرے۔
اسی دوران سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی نے قابل اعتراض ویڈیو میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جس کی سربراہی سینیٹر عبدالغفور حیدری کریں گے۔