?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) عالمی بینک نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام ٹیکس رعایتیں ختم کرے اور زراعت، پراپرٹی اور ریٹیل کاروباروں سے حاصل ہونے والی آمدنی مؤثر ٹیکس نیٹ میں لائی جائے تاکہ قلیل مدت میں جی ڈی پی کے 4 فیصد (تقریباً 4 کھرب روپے) تک اضافی آمدنی حاصل کی جا سکے۔
میڈیا بریفنگ کے دوران عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بین ہاسین اور سینیئر ماہر اقتصادیات توبیاس حق نے کہا کہ صوبائی دائرہ اختیار میں آنے والے 2 بڑے شعبوں (ریئل اسٹیٹ اور زراعت) سے وابستہ لوگوں کی زیادہ تر آمدن غیر ٹیکس شدہ ہے، جس پر صوبائی حکومتوں کو ٹیکس عائد کرنا چاہیے تاکہ سروسز کو بہتر بنایا جا سکے اور وفاق پر مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے جو ان سروسز کی مالی اعانت کر رہا ہے۔
توبیاس حق نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سے جی ڈی پی کا 2 فیصد اور اور زراعت سے جی ڈی پی کا ایک فیصد ریونیو حاصل کرنا چاہیے (جوکہ آفیشل جی ڈی پی سائز کے مطابق بالترتیب 21 کھرب روپے اور 10 کھرب روپے بنتا ہے)۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے اس سلسلے میں حکومتِ پاکستان کو ایک تفصیلی پالیسی پیپر جمع کرایا ہے، یہ مقالہ بہتر، توسیعی اور جدید زرعی انکم ٹیکس کے ذریعے ٹیکس محصولات میں اضافے کی ترغیب دیتا ہے۔
یہ فوری طور پر مزید زرعی اراضی کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے موجودہ 12.5 ایکڑ ٹیکس چھوٹ کی حد کو کم یا بہتر کرنے اور حجم، مقام، آبپاشی اور رقبہ کے لحاظ سے پیداوار کی بنیاد پر زمین کی مناسب درجہ بندی کو یقینی بناکر کیا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومتیں زمین کی ملکیت کے مستند ریکارڈ رکھ کر، فی الوقت زیر استعمال 3 ویلیوایشن سسٹمز کو ہم آہنگ کرکے اور پراپرٹی ٹیکس ریٹس کو موازنہ کے قابل ممالک سے مماثل بنا کر فوری طور پر لینڈ ٹیکسیشن کو جی ڈی پی کے 2 فیصد تک بڑھا سکتی ہیں۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی ایک بہتر پالیسی اور قانونی فریم ورک کی ضرورت ہے کہ موجودہ نوٹی فائیڈ میونسپل حدود سے باہر بڑی اور پھیلتی ہوئی نیم-شہری آبادیاں مناسب اراضی ٹیکس کی پابند ہوں۔
پالیسی نوٹس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ پاکستان کا ریونیو کلیکشن خطے میں سب سے کم ہے جبکہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر عائد ٹیکس ریٹس سب سے زیادہ ہیں، جوکہ اہم شعبوں (زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل سیکٹر) کی جانب سے اپنا واجب الادا حصہ ادا نہ کرنے کے سبب بھاری ٹیکس بیس کو ظاہر کرتا ہے۔
گزشتہ دہائی میں پاکستان کا کُل ریونیو کلیکشن اوسطاً جی ڈی پی کا 12.8 فیصد رہا جو کہ جنوبی ایشیا کی اوسط 19.2 فیصد سے کافی کم ہے، اس کے علاوہ ستم ظریفی یہ ہے کہ کُل ریونیو وقت کے ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے۔
توبیاس حق نے کہا کہ عالمی بینک نے پاکستان کو جن اصلاحات کا مشورہ دیا ہے وہ انفرادی طور پر شخصیات اور فردِ واحد کی زیرِملکیت کاروباروں (بشمول ریٹیلرز) کو ٹیکس سسٹم میں لا کر ٹیکس بیس کو وسیع کرنے، ٹیکس چھوٹ کی حد کو کم کرنے اور پرسنل انکم ٹیکس کے اسٹرکچر کو آسان بنانے پر مرکوز ہیں، تاہم عالمی بینک نے تنخواہ دار لوگوں کے لیے انکم ٹیکس کی چھوٹ کو کم کرکے 50 ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں تک لانے کا نہیں کہا۔
عالمی بینک نے یہ بھی تجویز دی کہ پاکستان کو اپنے انکم ٹیکس کے اسٹرکچر کو آسان بنانا چاہیے جس میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس کی حدیں برابر کی جانی چاہیے۔
تجویز کے مطابق ٹیکس سے استثنیٰ کی حد کا تعین تازہ ترین جائزے کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے، حالیہ مہنگائی اور لیبر مارکیٹ کی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کم آمدنی والے طبقے پر منفی اثر نہ پڑے۔
مشہور خبریں۔
صیہونیوں کی آرزؤ ڈراؤنے خواب میں تبدیل
?️ 20 فروری 2022سچ خبریں:اسرائیل اور امریکہ کا خواب ہے کہ قاہرہ اور تل ابیب
فروری
سال 2024 پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کیلئے ’جان لیوا‘ رہا، 685 اہلکار شہید ہوئے
?️ 31 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سال 2024 پاکستان کی سول اور ملٹری سیکیورٹی
دسمبر
کورنا کیسز کی بڑھتی تعداد کے بعد حکومت لگائے گی پابندیاں:اسد
?️ 27 مارچ 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد
مارچ
بحرینی عوام کے احتجاجی مظاہرے
?️ 5 اپریل 2021سچ خبریں:بحرین کے شہریوں نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے بحرین
اپریل
سید حسن نصراللہ کیا کرنے والے ہیں؟صیہونی میڈیا کی زبانی
?️ 18 دسمبر 2023سچ خبریں: صیہونی ذرائع ابلاغ نے سید حسن نصراللہ کے اگلے قدم
دسمبر
دنیا کے دیگر ممالک امریکہ کے اس کے حق پر ہونے کے موقف سے متفق نہیں:کسنجر
?️ 27 مئی 2023سچ خبریں:سابق وزیر خارجہ اور تجربہ کار امریکی سیاست دان ہنری کسنجر
مئی
نسلہ ٹاور گرانے کے عدالتی حکم پر انتظامیہ کی پھرتیاں
?️ 26 اکتوبر 2021کراچی (سچ خبریں) نسلہ ٹاور کو گرانے کے عدالتی حکم پر انتظامیہ
اکتوبر
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے قیدیوں کی وینز پر حملے کو پولیس کا ڈراما قرار دیا
?️ 26 اکتوبر 2024پشاور: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں
اکتوبر