?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک خیرات سے نہیں چلتا ہے، معیشت کی بہتری کے لیے ہر ایک کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کچھ موضوعات پر بات کرنا چاہتے ہیں، مائیکرو اکنامکس کے استحکام کے حوالے سے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا ہماری کرنسی مستحکم ہے، ان چیزوں کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ گزشتہ 18 سے 24 ماہ میں جتنا بھی ہمارا بیک لاک تھا، وہ امپورٹ ایل سیز یا پھر امپورٹ کانٹریکٹس یا پھر جو پروفٹ ریمٹنس رُکی ہوئی تھیں، وہ سارا بیک لاک کلیئر ہو چکا ہے، اسی طرح مہنگائی 38 فیصد پر تھی مگر آج 9.6 پر ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی آنے سے پالیسی ریٹ میں بھی کمی آئی ہے، اس سے معیشت کو خاص طور پر صنعتی شعبے کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو افراط زر میں کمی پر مبارکباد دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز محنت کر کے افراط زر کو سنگل ڈجت پر لے کر آئے، مجھے امید ہے پالیسی ریٹ اور شرح سودکو اسی افراط زر کے تحت نیچے جاتے دیکھیں گے۔
ریٹنگ ایجنسیز سے متعلق وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ دونوں ریٹنگ ایجنسیز فچ اور موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بہتر کیا ہے، یہ اس بات کی طرف نشاندہی ہےکہ معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے جیسے وزیر اعظم صاحب نے کہا کہ ہمیں ابھی بہت آگے جانا ہے، ہمیں کہیں سے تو شروعات کرنی تھی، مگر اس شروعات کی سمت صحیح ہونی چاہیے، تاکہ ہم ایک مستحکم معیشت کی جانب جا سکیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میکرو اکنامکس کے استحکام کی بات کرتے ہیں، ہم ایک معاشی استحکام کی بات کرتے ہیں، یہ ایک بنیاد ہے جس پرپوری عمارت کھڑی ہوگی، میکرو اکنامک کا استحکام دراصل بنیادی ہائیجین ہے، استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، ہم یہ تمام چیزیں کر کے دیکھ چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس وقت جو چیزیں درست سمت میں جا رہی ہیں، انہیں اپنانا چاہیے، محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی محصولات کو بڑھانے کی بنیادی وجہ ہے، گزشتہ سال ہم نے 29 فیصد ٹیکس ریوینیو بڑھائے مگر پھر بھی ہم 8.8 فیصد ٹیکس جی ڈی پی پر تھے، کوئی بھی ملک اس طرح مستحکم نہیں ہو سکتا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میری آپ سب سے استدعا ہے اس صنعت میں 43 فیصد شعبے ایک فیصد سے بھی کم ٹیکس دیتے ہیں، ہمیں سب کو اس شعبے سے جامع گزارش کرنی ہے، کہ آپ اس کا بوجھ اکٹھے سمبھالیے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقہ جی ڈی پی میں اپنا حصہ ڈالنے سے زیادہ دے رہے ہیں، یہ ملک کب تک ایسے چلتا رہے گا؟
وزیر خزانہ نے ہوسیلرز سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ جتنے میرے ہول سیلرز، ڈسٹریبیوٹرز، ریٹیلرز ہیں، ان سے گزارش ہے کہ آپ قدم بڑھائیں اور ملک کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالیں، ہم جو سہولت فراہم کر سکے، وہ ہم ضرور کریں گے، آپ کے مشوروں کا جائزہ لے کر ان پر عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ کچھ طبقے اس وقت نالاں ہیں، خیرات سے ملک نہیں چلتے ہیں، اس لیے میری گزارش ہے اس میں ہماری مدد کریں اور ہمیں ٹیکس اس طرف بھی لے جانا پڑے گا۔
وفاقی وزیر کا ٹیکس سے متعلق بتانا تھا کہ ٹیکس کے حوالے سے جو ہم مخصوص کام کر رہے ہیں اور نفاذ کر رہے ہیں، اس کے ثمرات ستمبر تک آنا شروع ہوں گے، ہمیں اکانومی کا پہیہ بھی چلانا ہے اور محصولات کو بھی آگے لے کر جانا ہے۔
وزارتوں اور محکموں میں رائٹ سائزنگ سے متعلق وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے ’سائز‘ میں کمی ہوگی، مگر اس کا ایک طریقہ کار ہے، چھ وزارتوں کو لے کر گئے ہیں، اس میں سے دو وزارتیں ضم ہو رہی ہیں، ضم ہونے کے بعد گریڈ 22 کے افسران میں کمی ہوگی، لیکن یہ صرف اعلانات کی بات نہیں ہوتی ہے، اس کے بعد اگلے مرحلے میں عمل درآمد ہوتا ہے، عمل درآمد کے بعد اگلی 5 وزارتوں سے متعلق ایکشن لیا جائے گا، یہ جو بات ہو رہی ہے کہ بڑے بڑے افسران کو چھوڑ دیا گیا ہے، اس میں قانون ساز ایجنڈا کی ضرورت ہے، جو ہم نے کھل کر بات کی ہے کہ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں قانون سازی کرنی ہے، اتحادیوں سے بات کر کے اسمبلی سے پاس کرانا ہے، 2019 کی کابینہ میں بھی پیش کیا گیا تھا، تاہم اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تھا۔
آئی ایم ایف سے بات چیت سے متعلق وزیر خزانہ نے بتایا کہ جولائی میں آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کچھ ایڈوانس مرحلے میں ہیں، وقت پر یہ پروگرام ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہوگا۔
وزیر خزانہ نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور وزرائے اعلیٰ کے تعاون کے بغیر اسٹاف لیول معاہدہ بھی نہیں ہو سکتا تھا، میں بطور وزیر خزانہ، وفاقی حکومت شکریہ ادا کرتا ہوں، کیونکہ بین الاقوامی پروگرامز خود مختاروں کو دیکھتے ہیں، اور یہاں خود مختار صوبائی حکومتیں اور وفاق ہے، ہم صوبوں سے مشاورت کے بعد ہی اسے کامیاب پروگرام بنائیں گے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اسٹرکچر اصلاحات کو پورا کریں۔


مشہور خبریں۔
لاہور ہائیکورٹ: سرکاری خزانے سے مریم نواز اور نواز شریف کی تشہیر کیخلاف درخواست پر جواب طلب
?️ 5 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری خزانے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم
مارچ
سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں برکس کا سب سے بڑا تجارتی شریک
?️ 25 اگست 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اس ملاقات
اگست
صیہونی اعلیٰ فوجی عہدیدار کے چونکا دینے والے انکشافات
?️ 14 اپریل 2025 سچ خبریں:صیہونی فوج کے سربراہ جنرل ایال زامیر نے ایک متنازع
اپریل
بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ کا اضافی قلمدان سونپ دیا گیا
?️ 12 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت برائے خزانہ
جون
کارائیب میں حملے کے بعد زندہ بچ جانے والوں پر بھی امریکی فورسز کی فائرنگ
?️ 29 نومبر 2025 کارائیب میں حملے کے بعد زندہ بچ جانے والوں پر بھی
نومبر
رفح پر حملے کے حوالے سے امریکہ اور صیہونی حکومت کے درمیان گہرے اختلافات
?️ 4 اپریل 2024سچ خبریں: امریکی میڈیا نے رفح شہر پر حملے کے حوالے سے
اپریل
اگر حکومت اسمبلیاں توڑکر فوری الیکشن کرانا چاہے تو ہی بات کریں، عمران خان کی ہدایت
?️ 28 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے ایک ہی
اپریل
بیجنگ کا واشنگٹن کو پیغام،تجارتی غنڈہ گردی کی پالیسیوں کو بند کریں
?️ 18 اکتوبر 2025بیجنگ کا واشنگٹن کو پیغام،تجارتی غنڈہ گردی کی پالیسیوں کو بند کریں
اکتوبر