اسلام آباد:(سچ خبریں) عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد بھی بطور سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عہدے پر برقرار رہنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران اپنا جواب جمع کروا دیا جب کہ پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کے 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فیکشن جاری ہونے کے خلاف اور عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر اور درخواست گزار افاق احمد پیش ہوئے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں جواب جمع کرا رہا ہوں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کارروائی ’ایڈورس ایکشن‘ نہیں ہے، ہائی کورٹ نے کارروائی نہیں روکی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جی ہائی کورٹ نے کارروائی نہیں روکی، اس دوران درخواست گزار آفاق احمد چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ مسلسل تضحیک آمیز رویے کا اظہار کرتے رہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔
آفاق احمد نے اونچی آواز میں بات کرتےہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غلط پتے پر نوٹس بھیجے، الیکشن کمیشن اپنے عملے کو ٹھیک کریں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اونچا بولنے سے ہم آپ کے دباؤ میں نہیں آئیں گے، چیف الیکشن کمشنر کے روکنے کے باجود افاق احمد کا رویہ مسلسل تضحیک آمیز رہا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان کو پکڑ کر کمرہ عدالت سے باہر نکالیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے آفاق احمد کی درخواست مسترد کر دی، درخواست گزار نے کہا کہ مجھے معاف کر دیں، سیکورٹی اہلکاروں نے افاق احمد کو پکڑ کر کورٹ سے نکال دیا۔
الیکشن کمیشن میں عمران خان کی پارٹی چیئرمین شپ کے معاملے پر سماعت کے دوران بدتمیزی کرنے پر درخواست گزار کو کورٹ روم سے باہر نکال دیا گیا۔
عمران خان نے پارٹی سربراہی کیس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروا دیا، جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے دائر ریفرنس پر ڈی سیٹ کیا، ڈی سیٹ ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک چکی ہے، وقت کا ضیاع روکنے کے لیے سماعت ہائی کورٹ کے فیصلے تک روکی جائے، نوازشریف کے خلاف پانامہ کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کا ڈیکلریشن دیا تھا، عمران خان کے خلاف کسی فورم نے نااہلی کا کوئی ڈیکلریشن نہیں دیا۔
اپنے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ نااہلی کے ڈیکلریشن کے بعد ہی پارٹی سربراہی سے ہٹایا جا سکتا ہے، الیکشن کمیشن پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا مقدمہ خارج کرے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد بھی بطور سربراہ پی ٹی آئی عہدے پر برقرار رہنے کے حوالے سے وضاحت طلب کی تھی۔
توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کی تھی، مذکورہ فیصلے میں عمران خان کو جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون)(پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے فروری 2018 میں الیکشنز ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 62 (ون)(ایف)کے تحت نواز اشریف کو نااہل کیے جانے کے بعد اس فیصلے نے انہیں مسلم لیگ(ن) کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کی راہ ہموار کردی تھی۔