?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو ریلیف ملنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے احتجاج کیا اور اگر صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم اور عوام کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’60 امریکی اراکین پارلیمنٹ نے امریکا کے وزیرخارجہ کو خط لکھا ہے کہ پاکستان میں عمران خان کے خلاف ہونے والے اقدامات پر عمران خان کو تحفظ فراہم کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کل تک جو خط لہرا رہا تھا کہ مجھے امریکا نے اقتدار سے اتارا ہے آج اس کے لابسٹ کام کر رہے ہیں اور جو وہاں کے اراکین پارلیمنٹ کی اتنی بڑی تعداد اس کے حق میں خط لکھ رہی ہے، وہ پاکستان کے معاملات میں براہ راست مداخلت کر رہی ہے، اس سے وضاحت ہو رہی ہے کہ یہ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے‘۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو ایک خاص منصوبے کے تحت ریاست کو تباہ کرنے کا ایک بین الاقوامی ایجنڈا ہے اور اس کے مظاہر گزشتہ 9 اور 10 مئی کو ملک کے طول و عرض میں دیکھے گئے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اداروں پر حملے کیے گئے اور بلوائیوں نے جی ایچ کیو لاہور کور کمانڈر کا گھر ہو، قلعہ بالا حصار ہو، چکدرہ کا فوجی قلعہ ہو، اس کے اندر مسجد اور قرآن کے نسخے بے دردی سے جلائے گئے، کس سے بدلہ لینا چاہتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، ان کے دہشت گردوں کو ہماری عدالتوں سے کیوں سہولت کاری مہیا کی جا رہی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بیک وقت تمام مقدمات میں ضمانت، فلاں تاریخ تک اگر کوئی مقدمہ درج ہوا تب بھی گرفتاری نہیں ہوسکے گی یعنی ہماری عدالت سے ان کو سرٹیفیکیٹ مل گیا کہ اگر اس دوران وہ کسی کو قتل کرے گا اور اس کے خلاف 302 کا مقدمہ ہوگا تب بھی اس کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا‘۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ’فوجداری کیسز میں بھی ان کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا، یہاں تک معاملہ چلا گیا ہے اور اس کے اوپر پی ڈی ایم نے احتجاج کیا اور اس مظاہرے کے بعد اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو اس کا معانی یہ ہے کہ ہماری عدالتیں براہ راست قوم اور عوام کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کہیں آپ نے دیکھا کہ کسی مجرم یا اس کے جرم کو عدالتوں سے رعایتیں ملی ہوں یا اس کو تحفظ دیا گیا ہو، ان فیصلوں سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے، اپنے لاڈلے کے لیے ہماری عدالتیں اپنے ملک کے آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں اور اس کو رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے‘۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’سپریم کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں جس طرح ان کو ضمانتیں مہیا کی گئیں، جس طرح ان کو رہا کیا جا رہا ہے اور جس طرح مجرموں کے حوصلے بڑھائے جا رہے ہیں، شاید اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا آج تک ریمانڈ کے دوران کسی کو ضمانت ملی یا کسی مجرم کو باقاعدہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا کسی جج کی مرسیڈیز گاڑی میں لایا گیا، آج تک کسی ملزم اور مجرم کو وی وی آئی پی گیٹ سے لایا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ ساری چیزیں ’ہماری عدالت کے معزز چہرے کو داغدار‘ کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ ایک خاص ایجنڈے کے تحت پاکستانی سیاست میں ایک غیر ضروری عنصر کو اس حد تک تحفظ دیا جا رہا ہے، جس کا صاف مطلب یہی ہے کہ ہمارا ایک ادارہ یا اس کے کچھ ججز ریاست کو کمزور کر رہے ہیں، جب ریاست کو کمزور ہوتے ہوئے ہم دیکھیں گے تو پھر پاکستان کا ایک ایک بچہ ریاست کے تحفظ کے لیے میدان میں آئے گا‘۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’پھر کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے کہ عدالت محترم ہے، عدالت کی توہین ہو رہی ہے، آپ ریاست، پاکستان کے عوام، پاکستان کی پارلیمنٹ اور حکومت کی توہین کریں صرف ایک مجرم کے لیے، اس گھناونے جرم کے لیے تو ہم اس پر خاموش رہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کی ضمانتیں اور ریلیف بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ آپ اس طرح کے بلووں، ریاستی اداروں اور قومی املاک تباہ کرنے کا جواز فراہم کر رہے ہیں، عدالتوں کی یہ ڈیوٹی رہ گئی ہے، اب ہم ان کے اس کردار پر چوراہوں پر کھڑے ہو کر بحث کریں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ باتیں سامنے آئیں گی کہ کون سا جج کس لابی سے براہ راست وابستہ ہے، کون سا جج مجرم کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے، آج ابھی ہم ان کے نام نہیں لے رہے ہیں لیکن تنگ آمد بجنگ آمد، پھر ہمیں ساری چیزیں عوام کے سامنے لانا پڑیں گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر خواجہ طارق رحیم کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو ضمانت دینے والا جج معلوم تھا تو کیا دوسرے لوگوں کو معلوم نہیں ہوگا، آنے والے فیصلے کے بارے میں جج کا نام بھی لیا جاتا ہے اور اس کا فیصلہ بھی بتایا جاتا ہے تو دنیا اتنی غافل نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو بلوے اور نقصانات ہوئے ہیں اس کے بارے میں کہتے ہیں وہ ہمارے لوگ نہیں ہیں، اگر یہ آپ کے لوگ نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے لیے لوگ نکلے نہیں ہیں‘۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’ہمارے اور عوام کے صبر و تحمل کا امتحان نہ لیا جائے، یہ صورت حال عوامی غیض و غضب کی طرف لے جا رہے ہیں، ہماری عدالتیں عمران خان کی محبت میں پگھل رہی ہیں، اپنے ملک کے مستقبل کی فکر بھی کرنی چاہیے، عوام کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، ہم اس کو نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں، ہم صورت حال کا مقابلہ کریں گے‘۔
مشہور خبریں۔
سعودی عرب کی افغانستان میں نئے کردار کی تلاش
?️ 8 ستمبر 2021سچ خبریں:افغانستان میں طالبان کی تحریک کے دوبارہ ظہور کے بعد سعودی
ستمبر
عرب ممالک اور صیہونی اتحاد خطے کے استحکام کے حق میں ہے یا نقصان میں؟
?️ 16 فروری 2022سچ خبریں:صیہونیوں کا متعد عرب ممالک کے دورے کرنے کامقصد خطے میں
فروری
لبنان میں جنگ بندی؛ نیتن یاہو کے لیے آگ کا آغاز
?️ 2 دسمبر 2024سچ خبریں: 27 نومبر 2024 لبنان کی حزب اللہ اور صیہونی حکومت
دسمبر
پیپلز پارٹی بلدیاتی الیکشن کیلئے بھرپور تیاری کرے گی اور اچھا رزلٹ دے گی ، گورنر پنجاب
?️ 1 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ
مارچ
سینیٹ اجلاس: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے
?️ 21 جنوری 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت
جنوری
بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب
?️ 1 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان
مارچ
اردن میں امریکہ کے خلاف مظاہرے
?️ 18 نومبر 2023سچ خبریں:اردن کے دارالحکومت امان نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم
نومبر
اب اسرائیل میں ہمارا کوئی خریدار نہیں رہا، وجہ؟
?️ 17 ستمبر 2023سچ خبریں:واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے مقبوضہ
ستمبر