کوٹلی (سچ خبریں) کوٹلی آزاد کشمیر میں وزیر اعظم خان نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہو ئے کہ اپوزیشن جماعتوں کا خاص ہدف ہے اگر میں آج انھیں این آر او دے دوں تو وہ میری تعریف میں پل باندھ دیں گے انہوں نے کہا کہ مجھ سے صرف این آر او چاہتی ہے انھیں عوام سے کوئی لینا دینا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز سے کوٹلی آزادکشمیر میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی آج تک آبادی کے خلاف نہیں جیت سکا، جب ایک قوم فیصلہ کرلے کہ ہم نے آزاد ہونا ہے تو انہیں زیادہ دیر تک غلام نہیں بنایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو کشمیریوں کو دبانے کی پوری کوشش کی لیکن وہ ویسے کے ویسے ہی کھڑے ہیں بلکہ مزید پرعزم ہوئے ہیں، دنیا بھی سمجھ گئی ہے اور معاملہ پوری دنیا میں اٹھ گیا ہے، مجھے امید ہے کہ اب یہ آزادی کی طرف جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ کشمیر کے لوگ 70 سال سے آزادی چاہتے تھے، مقبوضہ کشمیر میں اگر فوج نہ ہو تو وہ انہیں آزادی لینے سے کسی صورت نہیں روک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے اور اس کی بڑی منڈی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے تجارتی مفادات ہیں لیکن جو یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں دبا دیں گے وہ سب ناکام ہوگیا، انہوں نے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ اس وقت دنیا میں پاکستان کی بات جس طرح سنی جارہی اس طرح پہلے کبھی نہیں تھی۔
مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے نئی امریکی انتظامیہ سے رابطے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی اس بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتا کہ ان کی پالیسی کیا ہے، تاہم میرے خیال میں دنیا میں ایک شعور پیدا ہوگیا ہے کہ کشمیر میں ظلم ہورہا ہے یہ شعور پہلے نہیں تھا، یہ ایک بین الاقوامی معاملہ بن گیا ہے، بھارت کے لیے مشکل ہوگیا ہے کیونکہ اگر وہ ظلم کریں گے تو دنیا دیکھ رہی اور ان کے لیے آگے جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پھر سے بھارت سے کہا ہے کہ ہم سے بات کریں اور آرٹیکل 370 کو بحال کریں۔
سیاست خاص طور پر پی ڈی ایم سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر انہیں آج این آر او دے دیں تو یہ کہیں گے کہ عمران خان سے زبردست کوئی آدمی نہیں جس نے کشمیر کی بات کی ہے، صرف این آر او کی دیر ہے۔
لانگ مارچ پر عمران خان نے کہا کہ انہیں جو کرنا ہے کرلیں، لانگ مارچ بھی کرلیں لیکن لوگ کبھی بھی چوروں کے لیے سڑکوں پر نہیں نکلتے، دنیا میں دیکھیں تو لوگ کرپشن کے خلاف نکلے ہیں کرپشن بچانے کے لیے نہیں۔
انہوں نے نواز شریف کے حوالے سے کہا کہ ’خود دم دبا کر باہر بیٹھا ہوا ہے، چوری کرکے بچے باہر ہیں، بھائی کے بچے باہر بیٹھے ہوئے ہیں (یہاں تک) منشی کے بچے تک باہر بیٹھے ہوئے ہیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اس لیے باہر بیٹھے ہیں کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ ملک کا پیسا لوٹ کر باہر لے گئے ہیں، وہ یہ سمجھ رہے ہیں لوگ یہاں کھڑے ہوجائیں گے، کیا عوام ان کی چوری بچانے کے لیے باہر نکلیں گے، یہ لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور جو عوام کو بےوقوف سمجھتا ہے ان سے بڑا کوئی بےوقوف نہیں۔
نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم ان کی واپسی کے لیے کوشش کریں گے، قوانین کے مطابق جو بھی ہوگا کوشش پوری کریں گے، شاید حوالگی کے معاملے میں کچھ وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن یا میڈیا میں لوگ کہیں گے کہ حالات اچھے نہیں ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں، یہ ہم سب کہتے ہیں کہ حالات اچھے نہیں ہیں کیونکہ ہمیں ایک دیوالیہ ملک ملا تھا تو حالات تو اچھے نہیں ہونے تھے، تاہم آج اگر دیکھیں تو ملک صحیح راستے پر نکل گیا ہے اور حکومت کوشش کرکے چیزیں بہتر کر رہی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے 10 سال میں ملک پر 4 گناہ قرض چڑھا کر جو ملک چھوڑا تھا وہ پہلے دن تو ٹھیک نہیں ہونا تھا، تاہم ہم کوشش کر رہے ہیں۔
براڈشیٹ کمیشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کبھی بھی کسی چیز کو نہیں مانے گی جب تک انہیں اپنا جج یا نیب کا سربراہ نہ ملے کیونکہ کرپٹ لوگوں نے تو آج تک یہی کیا ہے۔