اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے کنٹرول روم قائم کردیا جبکہ پہلی بار شکایات درج کرانے کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی مرکزی کنٹرول روم ہارون شنواری نے بتایا کہ انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، اسٹیٹ آف دی آرٹ سسٹم میں مانیٹرنگ کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں، شکایات درج کرانے کے لیے پہلی مرتبہ واٹس ایپ استعمال کر رہے ہیں جبکہ ای میل اور یونیورسل فون نمبر پر پورے ملک سے شکایات درج کرائی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی سطح پر چار کنٹرول روم بھی قائم کیے گئے ہیں، 32 ریجنل مانیٹرنگ کنٹرول رومز الیکشن کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ 144 ضلعی مانیٹرنگ ٹیمیں بھی شکایات کے ازالے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 دسمبر سے اب تک 625 افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، 252 امیدواروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، 156 لوگوں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانے کیے گئے ہیں۔
ہارون شنواری نے کہا کہ 12 ہزار 236 وال چاکنگ اور ہورڈنگز کو ہٹایا گیا ہے، اب تک 221 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 198 کو حل کرلیا گیا ہے، ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر امیدوار کو نااہل بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں واقعات پر آئی جیز اور چیف سیکریٹریز کو نوٹسز جاری کیے گئے،8 فروری کو پوری قوم کی نظریں الیکشن کمیشن پر ہوں گی جبکہ ضلعی، صوبائی اور مرکزی سطح پر انتخابات کی سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ٹرائلز پر الیکٹرانک منیجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کی کارکردگی اطمینان بخش رہی، ای ایم ایس کی ذریعے نتائج کی ترسیل کی جائے گی۔
ڈی جی آئی ٹی خضر حیات نے میڈیا کو بتایا کہ ای ایم ایس کی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کیا گیا ہے، ای ایم ایس کو اس سے قبل 40 انتخابات میں استعمال کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پریذائیڈنگ افسر ای ایم ایس کے ذریعے ریٹرننگ افسر کو نتائج بھجوائے گا، نتائج کی ترسیل میں کوئی ایشو ہوا تو پریذائیڈنگ افسر ذاتی حیثیت میں ریٹرننگ افسر کو نتائج پہنچائے گا، جبکہ ای ایم ایس نتائج میں کسی قسم کی تبدیلی کو فوری طور پر ڈیٹیکٹ کرے گا۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کرنل ریٹائرڈ سعد نے بتایا کہ ای ایم ایس کی مالیت ابھی بتانا مشکل ہے، 3 ہزار 600 ای ایم ایس آپریٹرز کو ٹریننگ دی گئی ہے، ای ایم ایس سے متعلق انٹرنیشنل اسٹینڈرڈز بنائے گئے ہیں جبکہ ای ایم ایس کی ورکنگ کے لیے انتہائی محفوظ نیٹ ورک موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این اے 197 کے خط پر ریٹرننگ افسر سے تفصیلی بات ہوئی، این اے 197 کے ریٹرننگ افسر نے ہیلپ لائن کے بجائے ڈی آر او کو خط لکھ دیا تاہم افسر کے ای ایم ایس پر خدشات کو حل کردیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نتائج کب تک آئیں گے اس پر کوئی حتمی وقت دینا ممکن نہیں، ای ایم ایس کے حوالے سے مختلف مراحل پر پانچ ٹرائلز کیے گئے ہیں، ای ایم ایس پر آنے والے مسائل کو حل کیا گیا ہے، جبکہ آر اوز کو سیٹلائٹ کنیکشن بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ پریذائیڈنگ افسر نے ای ایم ایس پر صرف فارم کی تصویر لے کر بھیجنی ہے، الیکشن کے لیے ای ایم ایس سے زیادہ آسان سسٹم نہیں ہوسکتا۔