?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھی ججز کے خلاف تنقیدی نوعیت کے احکامات جاری کرنے میں احتیاط سے کام لیں، کیونکہ ایسے ریمارکس انصاف فراہم کرنے والے ججز کی ساکھ پر دیرپا اور منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے حکم میں ریمارکس دیے کہ ’ایسے ریمارکس ہمیشہ متعلقہ عدالتی افسر کا پیچھا کرتے رہتے ہیں اور ان کی عدالتی خدمت میں سخت مشکلات اور بدنامی کا باعث بنتے ہیں‘۔
یہ فیصلہ کراچی میں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج سید ذاکر حسین کی نظرثانی درخواست پر سنایا گیا، جنہوں نے معروف مصطفیٰ عامر قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے ریمانڈ کی درخواست مسترد کی تھی، جس کے بعد وہ تنقید کی زد میں آگئے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور صوبائی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ ذاکر حسین کو انسداد دہشت گردی عدالت کے انتظامی جج کے عہدے سے ہٹا دیا جائے، جس پر 26 فروری کو جاری نوٹی فکیشن کے ذریعے ان کے اختیارات واپس لے لیے گئے تھے۔
ذاکر حسین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور اپنے خلاف دیے گئے ان ریمارکس کو حذف کرنے کی استدعا کی، جن میں ان پر عدالتی بدانتظامی اور عملی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں جج ذاکر حسین کے خلاف دیے گئے منفی ریمارکس حذف کر دیے، تاہم 26 فروری کا نوٹی فکیشن برقرار رکھا جس کے تحت ان کے انتظامی اختیارات ختم کردیے گئے تھے۔
12 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس محمد علی مظہر نے قرار دیا ہے کہ کسی جج کے خلاف سخت ریمارکس ماتحت عملے کی نظر میں ان کے اعتماد کو مجروح کرتے ہیں اور ایک طرح کا احساسِ جرم پیدا کرتے ہیں، جب کہ ایسے ریمارکس عوامی سطح پر عدالتی نظام پر اعتماد کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس جج کے خلاف توہین آمیز یا تضحیک آمیز ریمارکس دیے جاتے ہیں، اسے اعلیٰ عدالت کے سامنے اپنے فیصلے یا آرڈر کا دفاع کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا، اسی لیے اعلیٰ عدالتوں کو زیادہ احتیاط اور عدالتی ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ ہائی کورٹس روزانہ کی بنیاد پر ماتحت عدالتوں کے فیصلوں اور احکامات کا جائزہ لیتی ہیں اور اگر وہ ناقص یا غلط پائے جائیں تو ان میں ترمیم کی جا سکتی ہے، انہیں واپس بھیجا جا سکتا ہے یا کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی جج سنجیدہ غلطی کرے تو بھی اس پر بدنیتی کا الزام نہیں لگایا جانا چاہیے، جب تک کہ اسے خود سے سنا نہ جائے یا اس سے جواب طلب نہ کیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ کسی ماتحت جج کے خلاف سخت یا تضحیک آمیز ریمارکس، چاہے بعد میں حذف بھی کر دیے جائیں، تب بھی ان کی عزت اور وقار کو مکمل طور پر بحال نہیں کر سکتے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے قرار دیا ہے کہ عدالتی فیصلے یا حکم پر صرف عدالتی انداز میں تنقید ہونی چاہیے اور اس میں بھی صرف قانونی خامیوں یا غلطیوں کی نشان دہی کی جائے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے مشورہ دیا کہ اگر کسی جج کے طرز عمل پر شک ہو، تو معاملہ رازداری کے ساتھ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس بھیجا جائے، جو اپنی صوابدید کے مطابق اس کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی انصاف، مناسب عمل، منصفانہ رویہ اور منصفانہ سماعت کا حق ماتحت عدلیہ کے ججز کو بھی حاصل ہونا چاہیے، کیونکہ وہ بھی انصاف کے ضامن ہیں، ان کے ساتھ ایسا سلوک نہ ہو جیسے کسی کو سنے بغیر سزا دے دی جائے۔
مشہور خبریں۔
پی ٹی آئی کا لاہور ہائی کورٹ سے رجوع
?️ 19 جولائی 2022لاہور: (سچ خبریں)پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب صاف
جولائی
سعودی عرب کی ترکی میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
?️ 9 مارچ 2023سچ خبریں:سعودی عرب کے ترقیاتی فنڈ نے ایک بیان میں اعلان کیا
مارچ
شدت پسندی کے خلاف آوزیں بلندہونی چاہئے: فواد چوہدری
?️ 25 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ شدت
اکتوبر
شاہد خاقان اور اسد قیصر کے ما بین گرما گرمی
?️ 20 اپریل 2021اسلام آباد (سچ خبریں)قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ن لیگ کے
اپریل
کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم پی ایس ایل کے رنگ میں رنگ دیا گیا
?️ 15 فروری 2021کراچی {سچ خبریں} پی ایس ایل یعنی پاکستان سپر لیگ سیزن 6
فروری
الجزائر کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کے بارے میں کیا کہا؟
?️ 20 ستمبر 2023سچ خبریں: الجزائر کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے
ستمبر
چینی ترقیاتی بینک سے 70 کروڑ ڈالر پاکستان کو موصول
?️ 25 فروری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) چین کے ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کو
فروری
حریت رہنماؤں اورتنظیموں کی طرف سے تحریک حریت پر پابندی کی مذمت
?️ 1 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں
جنوری