اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکومت کو ہیومن رائٹس کورٹ کے قیام کا حکم

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں)اسلام آباد ہائیکورٹ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت کو ایک ہفتے میں انسانی حقوق کی خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں قیدیوں پر تشدد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انسانی حقوق کمیشن نے بہترین رپورٹ پیش کی، عدالت اسے سراہتی ہے، رپورٹ پڑھ کر تو لگتا ہے کہ اڈیالہ جیل حراستی مرکز ہے، رپورٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ جیل میں قیدیوں پر تشدد ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہونا خود سے تشدد ہے، گنجائش سے زیادہ قیدی ہونا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اس دوران چیف جسٹس نے اڈیالہ جیل میں شکایت سیل قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل میں کمپلینٹ سیل قائم کریں، یقینی بنائیں کہ معلومات دینے والے قیدیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو روسٹرم پر بلایا اور ان سے مکالمہ کیا کہ عدالت نے 2020 میں فیصلہ آپ کی حکومت کو بھیجا تھا، جو رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں خوفناک ہیں، اسد عمر نے کہا کہ میں رپورٹس لے کر پنجاب کی انتظامیہ سے بات کر لیتا ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسد عمر سے استفسار کیا کہ کس کو اس سب کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے؟ اسد عمر نے کہا کہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو بھی اقتدار میں آتا ہے اسے کمزور طبقے کی پرواہ ہی نہیں ہوتی، صوبے میں اب بھی آپ کی حکومت ہے، اڈیالہ جیل حراستی مرکز ہے، وہاں کالونیل سوچ موجود ہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھتا ہوں، 70 سالہ اعظم سواتی کا معاملہ بھی دیکھا جانا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایک کر کے سب کو دیکھا جانا ہے، بے آواز لوگوں کی کوئی آواز نہیں بنتا، گزشتہ دنوں میں اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، آپ کو معلوم ہے میں جیل گیا تو ایک قیدی نے مجھے کیا کہا ؟ اس نے کہا کہ آپ چلے جائیں گے تو یہ ہمیں بھگتنا پڑے گا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات عام لوگوں کے لیے نہیں ہیں، ایک غریب عورت کی درخواست پر عدالت نے یہ معاملہ اٹھایا، اس خاتون کے پاس وکیل کرنے کے پیسے تک موجود نہیں تھے، اس خاتون کے بیٹے کے پاس پانچ ہزار روپے نہ ہونے پر اسے بری طرح مارا گیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جیل میں ملاقاتی کھانا لے کر جاتے ہیں، جیل عملہ آدھا کھا جاتا ہے، انسانی حقوق سے متعلق قانون بڑا مضبوط قانون ہے، قانون ساز اسمبلی نے بہترین قانون بنایا لیکن کسی نے دیکھا ہی نہیں، یہ قانون انسانی حقوق کمیشن کا بہت بااختیار بناتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس قانون کے تحت آرمڈ فورسز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک ہفتے میں انسانی حقوق کی خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن جو بھی کیس بھیجے ٹرائل خصوصی عدالت میں چلے گا۔

اس دوران سیکریٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ ہمارے پاس افسران موجود نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری انسانی حقوق کے پاس عملہ نہیں تو ڈیپوٹیشن پر افسران فراہم کئے جائیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب افسران کا ٹرائل انسانی حقوق کی خصوصی عدالتوں میں ہو گا، دوران حراست تشدد کسی طور بھی قابل برداشت نہیں۔

سیکریٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ کم عمر بچوں کیلئے ری ہیبلی ٹیشن سنٹرز موجود نہیں ہیں، ہم نے 11 کم عمر بچوں کی ضمانت کرائی ہے، ان کو رکھنے کی جگہ نہیں، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کوئی انتظام نہیں تو وزیراعظم یا وزیراعلی ہاؤس میں رکھیں، ان بچوں کے رہنے کیلئے آج ہی انتظامات کئے جائیں۔

سیکریٹری وزارت انسانی حقوق نے کہا کہ ہمارے پاس 4 ہزار لوگوں کے لیے ایک ڈاکٹر ہے، کیسے کام چلے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ اسد عمر کی پارٹی کی پنجاب میں حکومت ہے، دیکھتے ہیں وہ 2 روز میں کیا تبدیلی لاتے ہیں۔

اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی جیل خانہ جات اور سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف کارروائی کا حکم دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کارروائی کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری انسانی حقوق کو اڈیالہ جیل سے متعلق رپورٹس پبلک کرنے کا حکم بھی دیا۔

چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ان قیدیوں یا انکی فیملیز کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ قیدیوں یا انکی فیملیز کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے، ہیومن رائٹس کمیشن اِن قیدیوں کی فیملیز سے بھی رابطہ کرے، اس عدالت کو ہر روز شکایات موصول ہو رہی ہیں، یہ عدالت وہ شکایات انسانی حقوق کمیشن کو بھیجتی رہے گی۔

مشہور خبریں۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 35 کروڑ روپے کی مبینہ خوردبرد کا انکشاف

?️ 29 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 35 کروڑ روپے

صیہونی آبادکاروں کے ساتھ یہ تو ہونا ہی تھا

?️ 27 جولائی 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے ٹی وی چینلز کے مطابق خانہ جنگی کے

غزہ میں قتل عام کے بارے میں صیہونیوں کے جھوٹ بے نقاب 

?️ 11 اپریل 2025سچ خبریں: صہیونی غاصبوں نے گزشتہ روز مشرقی غزہ شہر کے شجاعیہ

سویڈن سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی ہجرت

?️ 1 جنوری 2022سچ خبریں:سویڈن کے مسلمانوں نے اسلامو فوبیا اور نفرت انگیز جرائم میں

مسجد اقصیٰ پر بن گور کے حملے پر حماس کا ردعمل

?️ 23 مئی 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر اٹمر بن گور صیہونی

غزہ میں بھاری جانی نقصان کے بعد نیتن یاہو پر تنقید میں شدت

?️ 11 جولائی 2025سچ خبریں: اسرائیلی فوج کے غزہ میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان

ٹرمپ کے مقدمے کی سماعت ملتوی؛لفظ الگ مطلب الگ

?️ 8 مئی 2024سچ خبریں: فلوریڈا کی عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے

پاکستانی عازمین کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی، سعودی وزیرِحج کی یقین دہانی

?️ 1 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے