اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس سے منسلک راولپنڈی میں موسلا دھار بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس سے سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ پیدا ہوگیا اور گھر میں پانی داخل ہونے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔
موسلادھار بارش سے سب سے زیادہ اسلام آباد کا علاقہ سیکٹر ای-11 متاثر ہوا جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ پانی کے ریلے میں بہہ کر درجنوں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
پولیس حکام کے مطابق سیکٹر ای-11 ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مشتمل سیکٹر ہے اور یہاں پولیس فاؤنڈیشن کے پیٹرن انچیف سیکریٹری داخلہ خود ہیں، جہاں سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سوسائٹی انتظامیہ کی کوئی بھی مشینری موجود نہیں تھی بعدازاں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) انتظامیہ نے سیکٹر ای-11 میں ہنگامی بنیادوں پر سیلابی پانی کو نکالنے کے لیے کام کیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ سیکٹر ای-11 کے ایک گھر کی بیسمنٹ میں رہائش پذیر خاندان سے تعلق رکھنے والے ماں اور بیٹا پانی بھر جانے کے باعث جاں بحق ہوگئے۔
خیال رہے کہ صبح سویرے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ اسلام آباد میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث مختلف علاقوں میں سیلاب آگیا ہے، ٹیمیں نالوں / سڑکوں کو صاف کررہی ہیں، اُمید ہے کہ ہم ایک گھنٹے میں سب کچھ کلیئر کردیں گے۔
تاہم ایک بیان میں محکمہ موسمیات نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی کو موسم کی صورتحال کے حوالے سے پیش گوئی جاری کی جاچکی تھی یہ معمول سے زیادہ بارش تھی جسے کلاؤڈ برسٹ نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری جانب بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیشِ نظر سی ڈی اے کی جانب سے متعدد ٹوئٹس میں امدادی کارروائیوں اور راستے کلیئر کرنے کے عمل سے آگاہ کیا جاتا رہا۔ایک ٹوئٹر پیغام میں سی ڈی اے نے بتایا کہ پشاور موڑ انٹرچینج اور سری نگر ہائی وے پر متعدد مقامات کو کلیئر کردیا گیا ہے۔
بارشوں کے پیشِ نظر وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی سمیت تمام متعلقہ اداروں کو فوری اور ہنگامی ردِ عمل کے ساتھ ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ایک ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے شدید مون سون بارشوں کے باعث میں شہریوں کو بھی الرٹ رہنے اور خصوصی حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد میں تیز بارش کے بعد راول ڈیم میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش انتہائی کم رہ گئی۔انتظامیہ کے مطابق ڈیم میں پانی جمع کرنے کی گنجائش 1752 فٹ ہے جبکہ اس وقت پانی کی سطح 1749 فٹ ہے لہٰذا 1750 فٹ تک پانی پہنچنے پر سپل ویز اوپن کردیے جائیں گے۔
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بارشوں کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح ایک فٹ دو انچ تک بلند ہوئی ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے دریائے کورنگ اور دریائے سواں کے اطراف رہنے والے لوگوں کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے بتایا کہ راول ڈیم کے سپل ویز (دروازے) کھولے جارہے ہیں, مساجد سے اعلانات بھی کروائے گئے ہیں، دریا میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے تاہم بروقت ردِ عمل کے لیے ریسکیو اور انتظامیہ کی ٹیمز موجود ہیں۔
بارشوں کے باعث اسلام آباد سے بڑا پانی کا ریلا راولپنڈی میں داخل ہوا جس کے باعث گوال منڈی اور دیگر نشیبی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجا دیے گئے اور امدادی ٹیموں کو بھی طلب کر لیا گیا۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق نالہ لئی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے، صورتحال کے پیشِ نظر پاک فوج اور اداروں کے اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید جن کا تعلق راولپنڈی سے ہے، وہ نالہ لئی میں آنے والی طغیانی کا جائزہ لینے کے لیے گوال منڈی پل پہنچے جہاں ایم ڈی واسا راجا شوکت، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے شیخ رشید کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نالہ لئی ہر بیس سال بعد 2 سو آدمیوں کی جان لیتا ہے، بیس سال پہلے کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے نیسپاک کو کم لاگت پر تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے جس سے غریب بستیاں بہتر ہوجائیں گی اور 90 دنوں میں اس پر کام شروع ہوجائے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ نالہ لئی راولپنڈی کا واحد مسئلہ ہے جسے شروع کیا تھا تو 26 ارب روپے کا منصوبہ تھا لیکن اب اس کی لاگت 90 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے 7 پرانے نالے بند ہیں جن پر لوگوں نے قبضہ کر کے تعمیرات کرلی ہیں لیکن نالہ لئی کو ٹھیک کرنا میری زندگی کا مشن ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں جہاں جہاں پانی ہے وہاں پاک فوج، واسا سمیت تمام انتظامی مشینری الرٹ ہے۔