اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ تقریباً 300 فیصد ہے، لیکن حکومت نے اس کا موازنہ وفاقی سیکریٹریز کی تنخواہوں سے کرتے ہوئے اس کا جواز پیش کیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تھا۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو جنوری کے مہینے کی نظر ثانی شدہ تنخواہ مل گئی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے حالیہ اجلاس میں سیاسی مخالفت کے باوجود حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کے ارکان نے اپنی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافے کے معاملے پر غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ہر رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے اضافے کی منظوری دی تھی۔
اس سے قبل اراکین اسمبلی کو ایک لاکھ 80 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی تھی، معلوم ہوا ہے کہ اراکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 10 لاکھ روپے تجویز کی گئی تھی، لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے 5 لاکھ 19 ہزار روپے کرنے پر اتفاق کیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اضافے کے بعد بھی ایم این ایز اور سینیٹرز کی تنخواہیں ارکان صوبائی اسمبلی سے کم ہوں گی۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ فنانس کمیٹی کے اجلاس سے قبل پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اسپیکر صادق سے ملاقات کی اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا گیا تھا کہ گزشتہ 7 سال سے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔