پشاور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پارٹی قیادت کو متنبہ کیا ہے کہ اگراختلافات کے باعث 24 نومبر احتجاج متاثر ہوا تو سخت کارروائی ہوگی۔
ڈان نیوز کے مطابق بشریٰ بی بی نے پارٹی قیادت کو سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر اختلافات کے باعث 24 نومبر کا احتجاج متاثر ہوا تو سخت کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا مین تیسرا دور حکومت ہے، پہلے پرویز خٹخک، پھر محمود خان اور اب علی امین گنڈا پور وزیر اعلیٰ ہیں، انہوں نے کہاکہ وزارت اعلیٰ اور وزیروں کی کرسیاں بدلتی رہیں گی مگر اختلافات نہیں ہونے چاہیئں، ہر کوئی ہر وقت سیاسی عہدوں پر نہیں رہتا،عہدے اور کرسیاں بدلتی رہتی ہیں۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی آئندہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کو 24 نومبر کے احتجاج میں کارکردگی سے مشروط کرچکی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ ’اگلے عام انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران پی ٹی آئی قیادت کی کارکردگی سے منسلک ہیں‘۔
اتوار کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہاؤس میں 24 نومبر کے احتجاج پر ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں، ایم این ایز، ایم پی ایز، پشاور اور خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں ضلعی سطح کے پارٹی عہدیداران اور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور انصاف یوتھ ونگ سمیت متعلقہ تنظیموں نے شرکت کی۔
خیبر پختونخوا ہاؤس میں اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے حوالے سے 15 نومبر کو پنجاب سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں اور 16 نومبر کو ہزارہ اور مالاکنڈ کے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جب کہ احتجاج کے لیے موثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ احتجاج کے دوران توقعات پر پورا نہ اترنے والے رہنماؤں کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضامن نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے حلقوں سے نکلتے وقت اپنے قافلے کے ہمراہ ویڈیوز بناکر بھیجیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قافلے میں خالی گاڑیاں شمار نہیں ہوں گی بلکہ تمام رہنماؤں کو گاڑی کے اندر موجود لوگوں کی ویڈیوز بنانا ہوں گی۔
یاد رہے کہ پچھلے اجلاس میں یہ طے ہوا تھا کہ پچھلے احتجاج کے برعکس اس بار خیبرپختونخوا سے قافلے الگ الگ روانہ ہوں گے، اسلام آباد روانگی کے لیے ہر ایم پی اے کو 5 ہزار اور ایم این اے کو 10 ہزار افراد لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔