سچ خبریں: امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا امکان صدر جو بائیڈن کے دور صدارت کے خاتمے سے قبل کم دکھائی دیتا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ توقع نہیں کرتے کہ اسرائیل اور حماس موجودہ امریکی صدارتی دور کے اختتام سے قبل کسی جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچ سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی آئندہ ہفتے کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے امکان کی پیش گوئی
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی وہ تعداد، جنہیں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے آزاد کیا جانا ہے، جنگ بندی کے معاہدے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل نے ان امریکی حکام کے ناموں کا ذکر نہیں کیا۔
گزشتہ روز حماس کے ایک رہنما نے قابضین کے ساتھ ہونے والے بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کی کچھ تفصیلات بھی پیش کیں۔
حماس کی سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے زور دیا تھا کہ وہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے خطے کے دورے سے زیادہ توقعات نہیں رکھتے اور کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکہ کو بنیامین نیتن یاہو پر سخت دباؤ ڈالنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: کیا ابھی بھی غزہ میں جنگ بندی کا امکان ہے؟قطر کا اظہار خیال؟
بدران کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو جان بوجھ کر ایسے ناقابل قبول شرائط عائد کر رہا ہے تاکہ کسی بھی معاہدے کے امکان کو ختم کیا جا سکے۔
بدران نے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں لبنان کی مزاحمتی کارروائیوں کی بھی تعریف کی۔