سچ خبریں: ترکی میں ناروے کے سفیر آنڈریاس گارڈر نے انقرہ میں کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا ناروے، آئرلینڈ اور اسپین کے لئے ایک اہم موڑ ہے۔
ترکی میں ناروے کے سفیر آنڈریاس گارڈر نے ترکی اور ناروے کے تعلقات اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے بارے میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ آئرلینڈ اور اسپین کے ساتھ ناروے کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنا ایک اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔
گارڈر نے کہا کہ ترکی اور ناروے کے درمیان بہت اہم اور مضبوط تعلقات ہیں اور دونوں ممالک مختلف موضوعات پر مثبت مذاکرات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کے کن ممالک نے اب تک فلسطین کو تسلیم کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ناروے نے 28 مئی کو باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کیا اور زور دیا کہ ناروے 30 سال سے زیادہ عرصے سے فلسطینیوں کی حمایت کے لئے سرگرمی سے کام کر رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے گارڈر نے کہا کہ ہم موجودہ حالات کو بہت سخت اور تباہ کن دیکھتے ہیں۔
ناروے کے وزیر خارجہ اسپن بارت آیدہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے گارڈر نے کہا کہ آئرلینڈ اور اسپین کے ساتھ فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کرنا ناروے کے لئے ایک اہم موڑ ہے۔
گارڈر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ناروے 1993 میں اوسلو معاہدے کی طرف جانے والے عمل کا معمار تھا اور ہم طویل عرصے سے سوچتے تھے کہ فلسطین کو تسلیم کرنا سیاسی عمل کا نتیجہ ہونا چاہئے،
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا، اس پر پر ہم نے طویل عرصے تک غور کیا، ہمیں امید ہے کہ بہت سے ممالک اس اقدام میں شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: الازہر یونیورسٹی کی ناروے، آئرلینڈ اور اسپین کی فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت
گارڈر نے مزید کہا کہ ہم اس موضوع پر مزید تیزی لانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ بالآخر یہ خطے میں امن کی ترقی اور دو ریاستی حل کے حصول کے لئے ضروری ہے لہذا اس تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنا ہمارے لئے ایک فطری اقدام تھا۔