سچ خبریں: جرمن چانسلر نے غزہ جنگ کے فریقین سے امریکی پیش کردہ امن منصوبے کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یورپی حکام نے اکتوبر 2023 میں غزہ کی جنگ کے آغاز میں مقبوضہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے تل ابیب کے فلسطینیوں کے خلاف جنگ کے حق کی حمایت کی تھی لیکن صہیونی حکومت کے غزہ کی دلدل میں پھنسنے کے بعد اب وہ اس مسئلے کے لیے سفارتی حل تلاش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ کی دلدل سے فرار
اس بنیاد پر جرمن چانسلر اور غزہ کی ظالمانہ جنگ میں تل ابیب کے اہم حامیوں میں سے ایک اولاف شولتز نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا ایکس (پہلے ٹویٹر) کی ذاتی اپنی پروفائل پر لکھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا پیش کردہ امن منصوبہ غزہ میں امن حاصل کرنے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے طریقے کو ظاہر کرتا ہے،مجھے یقین ہے کہ اگر اس منصوبے کو قبول کر لیا گیا تو ہم ایک پرامن مشرق وسطیٰ دیکھیں گے۔
شولتز نے صہیونی حکام کی جانب سے امن مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے اور جنگ جاری رکھنے پر زور دینے کا ذکر کیے بغیر کہا کہ تمام فریقین خاص طور پر حماس کو بائیڈن کے امن منصوبے کی حمایت کرنی چاہیے۔
جرمن چانسلر جو اس وقت اٹلی میں جی 7 سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، نے اس اجلاس میں غزہ کی جنگ کے بارے میں رہنماؤں کی گفتگو اور خیالات کے تبادلے کے بارے میں بھی بتایا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو بچانے ناکام امریکی کوشش
واضح رہے کہ یورپی یونین کی معیشت کا انجن جرمنی امریکہ کے بعد صہیونی حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس سے تل ابیب فلسطینی شہریوں کے قتل عام کے لیے 30 فیصد ہتھیار درآمد کرتا ہے۔