ریاض (سچ خبریں) سعودی عرب میں ملازمت کے نام پر غلامی کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملازمت کے نام پر رکھی گئی خواتین کو غلام سمجھ کر ان کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کا کہنا ہے کہ گھریلو ملازم قرار دینے کے 10 سال بعد، سعودی عرب میں بڑی تعداد میں فلپائنی نوکرانیوں کا غیر انسانی استحصال اور غلامی کا سلسلہ جاری ہے۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے اپنی ایک رپورٹ میں جسے متعدد عریب چینلز نے دوبارہ نشر کیا، کہا ہے کہ سعودی عرب میں بہت سے کارکنوں اور نوکروں کا استحصال کیا جارہا ہے اور اس حقیقت کے باوجود کہ 9 ملازمین اپنے مالکوں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے، لیکن سعودی اہلکار جنہیں ان کی مدد کرنا چاہیئے تھی، انہوں نے کیمپ کے اندر انہیں اتنا پریشان کیا کہ ان کے لیئے حالات مزید سخت ہوگئے۔
اس رپورٹ کے مطابق، کیمپ کے اہلکار، ان مزدوروں کو پانی اور کھانا مہیا کرنے سے بھی انکار کر رہے ہیں، اور ان کے لئے ان کیمپوں میں جو ایک جیل سے بھی بدتر ہیں آئے دن صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگرچہ یہ 9 خواتین سعودی عرب کے ریاض میں واقع تارکین وطن کیمپ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں، لیکن اس کیمپ میں سہولیات کی کمی کی وجہ سے انہیں پانی اور کھانا مہیا کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے، جبکہ فلپائن کے شہریوں کو حکومتی مدد کے لئے بھی زیادہ وقت درکار ہے۔
ان 9 ملازموں میں سے ایک جس کی عمر 43 سال ہے اس نے کہا کہ جب ہم کیمپ میں پہنچے تب سے ہم ہمیشہ ہی دروازوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، ہم اپنے لئے پانی بھی مہیا نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی حادثے کی صورت میں فرار ہوسکتے ہیں۔
غیر ملکی کارکنوں کے مطابق، سعودی حکومت جان بوجھ کر ان مراکز میں دباؤ ڈال رہی ہے جہاں وہ پناہ لیتے ہیں تاکہ وہ اپنے آجروں کے پاس واپس جانے پر مجبور ہوں، لیکن ان تمام پریشانیوں کے باوجود وہ اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔
ان ملازمین میں سے ایک اور کا کہنا ہے کہ میں اپنے آجر کے ذریعہ برسوں سے بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک کا شکار تھی، اس نے حتیٰ کہ مجھ پر جنسی استحصال کرنے کے لیئے حملہ کرنے کی کوشش کی، مجھے گھسیٹ کر بیڈ روم تک لے گیا، لیکن میں اس سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور اسی کے بچوں میں سے ایک کے ایک کمرے میں چھپ گئی۔
اس خاتون کے مطابق، اس سعودی آجر کا شرمناک سلوک اتنا شدید ہوگیا تھا کہ مجھے گھر سے بھاگنا پڑا اور بالآخر میں اس کیمپ میں پہونچنے میں کامیاب ہوگئی۔