سچ خبریں:ایک صیہونی جنرل نے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی ناکامیوں کی اہم وجوہات پر روشنی ڈالی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ریٹائرڈ جنرل اور تجزیہ کار اسحاق بریک نے عبرانی روزنامہ معاریو میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں اعتراف کیا کہ غزہ میں جاری جنگ کے باوجود، اسرائیل حماس کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حقیقت میں بدلنے والا صیہونیوں کا ڈراؤنا خواب
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے مسلسل دعوے کہ جنگ حماس کے خاتمے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی تک جاری رہے گی، حقیقت کے برعکس ہیں۔
بریک نے لکھا کہ تل آویو حماس کے خاتمے کی اپنی صلاحیت کھو چکا ہے جبکہ حماس اب بھی غزہ پر حکمرانی کر رہی ہے اور اس کے ہزاروں جنگجو زیر زمین سرنگوں میں موجود ہیں، جن کی لمبائی سینکڑوں کلومیٹرز تک ہے۔
حماس کی عسکری ونگ عزالدین قسام نے حالیہ دنوں میں 18 سے 20 سال کے 3000 نوجوانوں کو بھرتی کیا ہے اس کے باجود فوج کے زمین پر موجود ہونے کے باوجود زیر زمین سرنگوں میں جاری جنگ پر قابو نہیں پا سکی۔
بریک نے اعتراف کیا کہ ہم نے جبالیا کو پانچویں بار قبضے میں لیا، لیکن حماس کو ختم نہیں کر سکے،ہمارا فوجی نقصان بہت زیادہ ہوا ہے اور مقبوضہ علاقوں میں موجود ہونے کے باوجود ہم حماس کو شکست دینے میں ناکام ہیں۔
بریک نے نیتن یاہو کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے حماس کے سرنگوں میں موجود قیدیوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے جس ایک خیانت ہے اور اس کے نتائج اسرائیل کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اپنی سیاسی بقا کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ اسرائیلی شہری اور فوجی بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
صیہونی جنرل کے مطابق، اسرائیلی فوج کی ناکامی کی وجوہات میں قیادت کی ناقص حکمت عملی، حماس کی مؤثر زیر زمین حکمت عملی، اور نیتن یاہو کی خود غرض سیاست شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: مزاحمتی میزائلوں کے خلاف صیہونیوں کے چیلنجز
یہ عوامل اسرائیل کے لیے نہ صرف عسکری بلکہ سیاسی میدان میں بھی ایک بڑے بحران کا سبب بن رہے ہیں۔