نریندر مودی کا کشمیری رہنماؤں کے ساتھ اہم اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا

نریندر مودی کا کشمیری رہنماؤں کے ساتھ اہم اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا

?️

نئی دہلی (سچ خبریں) بھارتی انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے سلسلے میں بلایا گیا کشمیری رہنماؤں کا اہم اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا جس کے بعد کشمیری عوام کا بھارت سے ایک بار پھر بھروسہ اٹھ چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کا مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد پہلی مرتبہ کشمیری سیاست دانوں کے ساتھ اہم اجلاس ہوا لیکن اس میں کسی اہم فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا اور یہ اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے بعد کسی اہم فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا اور متعدد کشمیری رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے بھارت پر 2019 میں کی گئی تبدیلیوں کو واپس لینے پر زور دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اجلاس کو ترقی یافتہ اور پروگریسیو کشمیر کی جانب جاری کوششوں میں شامل ایک قدم سے تعبیر کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت کی یہ سب سے بڑی طاقت ہے کہ ٹیبل پر بلاتفریق بیٹھنے اور تبادلہ خیال کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جموں و کشمیر کے رہنماؤں سے کہا کہ یہ عوام ہی ہیں، بالخصوص نوجوان، جنہوں نے جموں و کشمیر کو سیاسی قیادت فراہم کی ہے اور ان کی خواہشات کو مکمل طور پر پورا کردیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح خطے میں نچلی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے، حلقہ بندی تیزی سے کرنی ہوگی تاکہ انتخاب ہوسکیں اور جموں و کشمیر کو منتخب حکومت ملے جو کشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ اجلاس میں کشمیر کے مستقبل پر بات ہوئی، ریاستی امور کی بحالی کے لیے حلقہ بندیاں اور پرامن انتخابات ایک اہم سنگ میل ہیں، جیسا کہ پارلیمنٹ میں وعدہ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اجلاس پر ملک کے اندر اور باہر سخت تنقید ہورہی ہے کیونکہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت نے 2019 میں خطے کی حیثیت تبدیل کردی اور مقامی افراد کو اپنی زمینوں اور مقامی سطح پر نوکریوں کے حق سے محروم کردیا ہے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے اس اقدام کے بعد ہر سطح پر مزاحمت کی جارہی ہے، یہاں تک بھارت نواز سیاست دان اور سیاسی جماعتیں بھی اس اقدام کے خلاف ہیں۔

مودی کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے 14 سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما بھی شامل تھے، بھارت کے بااثر ترین وزیر داخلہ امیت شاہ اور خطے میں بھارتی ایڈمنسٹریٹر منوج سنہا بھی اجلاس میں شریک تھے۔

بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو بھی مدعو کیا تھا۔

امیت شاہ نے ان رہنماؤں کو گزشتہ برس گینگ اور ریاست مخالف عناصر قرار دیا تھا اور اسی طرح بی جے پی کے دیگر رہنماؤں نے بھی ان پر سخت تنقید کی تھی حالانکہ انہیں کشمیر میں بھارت کے حامی سمجھا جاتا ہے۔

مودی حکومت نے جن رہنماؤں کو اجلاس کی دعوت دی تھی، ان میں شامل تین سابق وزرائے اعلیٰ کے علاوہ متعدد رہنماؤں کو 5 اگست 2019 کو گرفتار کرلیا تھا کیونکہ انہوں نے بھارت کے اس اقدام پر تنقید کی تھی۔

مشہور خبریں۔

امریکہ اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے، دنیا نہیں

?️ 20 جنوری 2024سچ خبریں: یمن کی انصار اللہ تحریک کے سرکاری ترجمان محمد عبدالسلام

یورپ کے لیے ٹرمپ کا خواب:عرب دنیا کے نمایاں اخبارات کی سرخیاں

?️ 14 نومبر 2024سچ خبریں:عالمی عرب اخبارات کی توجہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی

عرب دنیا امریکہ سے ناراض ہے، وجہ ؟

?️ 11 نومبر 2023سچ خبریں:امریکی نیٹ ورک سی این این نے اطلاع دی ہے کہ

رام اللہ کے قریب فلسطینیوں پر صیہونیوں کا وحشیانہ حملہ

?️ 25 اگست 2022سچ خبریں:سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا

شمالی کوریا کا امریکہ کے خلاف فوجی سیٹلائٹس کی اہمیت پر زور

?️ 20 مئی 2023سچ خبریں:شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکی سازشوں میں

روس نے یوکرین میں نئے لیزر ہتھیاروں کا استعمال کیا

?️ 19 مئی 2022سچ خبریں:   روس کی خصوصی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین

بھارت کی جانب سے قیدیوں کی رہائی میں ہمیشہ تاخیر کی جاتی ہے

?️ 10 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا

5 فروری یاد دلاتا ہے کسی 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا، وزیراعظم

?️ 5 فروری 2025مظفر آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 5

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے