جکارتا (سچ خبریں) میانمار کی باغی فوج کے سربراہ جنرل من آنگ ہلینگ جو آسیان اجلاس میں شرکت کے لیئے انڈونیشیا پہونچے ان کے پہونچتے ہیں انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں شدید مظاہرے کیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق میانمار کے فوجی حکمران اور فوج کے سربراہ جنرل من آنگ ہلینگ کے آسیان اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچنے پر انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جنرل من آنگ ہلینگ جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے اجلاس میں خطے کے سربراہوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے، یہ پہلا انٹرنیشنل فورم ہے، جس میں جنرل ہلینگ کو اپنے ملک میں پیدا انتشار، بحران اور پرتشدد صورت حال کی وضاحت کرنا پڑی۔
ہفتے کے روز بند کمرے میں ہونے والے اس اجلاس میں میانمار کی فوجی حکومت سے فوری طور پر تشدد روکنے، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور میانمار کے لیے آسیان کا خصوصی نمایندہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
میانمار کے ہمسایہ ممالک میں چین، بھارت اور تھائی لینڈ شامل ہیں، اور یہ 10رکنی تنظیم آسیان کا حصہ ہیں، کورونا وبا کے باوجود سربراہ اجلاس میں رکن ممالک کے سربراہان ذاتی طور پر شریک ہو ئے، اس طرح یہ ورچوئل اجلاس نہیں ہے۔
اس مناسبت سے انڈونیشیائی وزیر خارجہ ریتنو مارسودی نے کہا ہے کہ یہ سربراہ اجلاس واضح کرتا ہے کہ آسیان تنظیم میانمار کے بحران پر گہری تشویش رکھتی ہے اور آسیان کا یہ عزم ہے کہ وہ اس ملک کو اس بحرانی صورت حال سے باہر نکالنے میں مدد کرے۔
مارسودی نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اتوار کے روز ایسا معاہدہ تشکیل پا سکتا ہے، جو میانمار کی عوام کے لیے اچھا ہوگا۔
دوسری جانب فلپائنی وزیر خارجہ نے بھی اس سمٹ کے موقع پر میانمار کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، آسیان اجلاس میں میانمر کے فوجی سربراہ کی شرکت کو معمول سے ہٹ کر اقدام قرار دیا گیا ہے۔