واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی عدالت نے امریکی سیاہ فارم شہری جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث پولیس افسر کو مجرم قرار دے دیا جس کے بعد اسے عدالت میں ہی گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ریاست مینیسوٹا میں قتل ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت پر قتل میں ملوث پولیس آفیسر بھی جیوری کے روبرو پیش ہوا، امریکی جیوری نے جارج فلائیڈ قتل کے شواہد کا جائزہ لیا اور پولیس آفیسر کو قتل میں ملوث قرار پایا، پولیس آفیسر پر جرم ثابت ہوتے ہی اسے جیوری سے گرفتار کرلیا گیا۔
فیصلہ سنانے کے بعد اسے کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس اہلکار ڈیرک شاوین پر قتل کے تینوں الزامات ثابت ہوگئے ہیں، جیوری 5 مرد اور 7 خواتین پر مشتمل تھی، جارج فلائیڈ قتل کیس کا ٹرائل تین ہفتے جاری رہا، فیصلہ آنے کے بعد عدالت کے باہر لوگوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بلیک لائیوز میٹر کے نعرے لگائے، نیویارک میں ٹائم اسکوائر پر ریلی نکالی گئی، شرکا نے فیصلے کو تاریخی لمحہ قرار دیا، نیویارک کے علاقے بروک لین میں فیصلہ پر مارچ کیا گیا۔
دریں اثنا امریکی صدر جوبائیڈن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جارج فلائیڈ کی موت دن کی روشنی میں قتل ہے، منظم نسل پرستی پوری قوم کی روح پر ایک دھبہ ہے، یہ کافی نہیں، وہ یہاں نہیں رک سکتے، ایسے انتہا پسندوں کو سماجی انصاف میں کوئی دلچسپی نہیں، بحیثیت امریکی متحد ہونے کا وقت ہے، عدالتی فیصلے سے ہمیں بھی سکون پہنچا ہے، نسل پرستی ہماری قوم کی روح پر بدنما داغ ہے
واضح رہے کہ گزشتہ برس ڈیرک شاوین کی ایک فوٹیج منظر عام پر آئی تھی جس میں انہوں نے جارج فلائیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا، پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق ڈیرک شاوین نے جارج فلائیڈ کی گردن پر آٹھ منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے ٹیکے تھے جس میں سے تقریباً تین منٹ بعد ہی فلائيڈ بے حرکت ہوگئے تھے، واقعے کے خلاف امریکا سمیت دنیا بھر میں شدید مظاہرے ہوئے تھے۔