کورونا وائرس کے پیش نظر غیرملکی زائرین کو اس سال بھی حج کی اجازت نہیں دی جائے گی

کورونا وائرس کے پیش نظر غیرملکی زائرین کو اس سال بھی حج کی اجازت نہیں دی جائے گی

?️

ریاض (سچ خبریں) دنیا بھر میں جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے متعدد دینی اور مذہبی پروگرام متاثر ہوئے ہیں وہیں مسلسل دوسرے سال بھی سعودی حکومت کی جانب سے غیر ملکی زائرین کو حج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور سلسلے سعودی حکام میں مشاورت بھی ہوچکی ہے اور کبھی اس بات کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس معاملے سے باخبر دو ذرائع نے بتایا کہ پابندی کے حوالے سے مشاورت ہو چکی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

اس وبا سے قبل سالانہ 25 لاکھ افراد حج کے مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیے مکہ اور مدینہ کا رخ کرتے تھے جبکہ پورا سال عمرے کی ادائیگی بھی جاری رہتی تھی جس کی بدولت سعودی کی معیشت کو سالانہ 12 ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا تھا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاشی اصلاحات کے منصوبوں کے ایک حصے کے طور پر سعودی عرب 2020 تک عمرہ اور حجاج زائرین کی تعداد بالترتیب ڈیڑھ کروڑ اور 50 لاکھ تک پہنچانے کے لیے پرعزم تھا اور 2030 تک عمرہ کی ادائیگی کے لیے آنے والوں کی تعداد 3 کروڑ تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جبکہ 2030 تک صرف حج سے حاصل ہونے والی آمدن 13.32 ارب ڈالر تک پہنچانے کو ہدف بنایا گیا تھا۔

حج کے حوالے سے پیشرفت سے باخبر دو ذرائع نے بتایا کہ حکام نے بیرون ملک مقیم زائرین کی میزبانی کا منصوبہ بنایا تھا جس کو اب منسوخ کردیا گیا ہے، صرف ان مقامی عازمین کو ہی اجازت دی جائے گی جنہیں ویکسین لگی ہے یا جو حج سے کم از کم چھ ماہ قبل وائرس سے صحتیاب ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال حج کے لیے غیرملکی زائرین کی سعودی عرب آمد پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور مملکت کی جدید تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا تھا اور سعودی عرب کے شہریوں اور چند مقامی افراد کو حج کی اجازت دی گئی تھی۔

عالمی سطح پر 35 ممالک میں کووڈ-19 کے انفیکشن اب بھی بڑھ رہے ہیں اور ابھی تک کم از کم 15 کروڑ 35 لاکھ 8 ہزار افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور 33لاکھ 51 ہزار سے زائد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

بھارت میں اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات رپورٹ ہو رہی ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں ہونے والی چار اموات میں سے ایک موت بھارت میں ہوتی ہے۔

دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں عازمین وائرس کی منتقلی کا گڑھ بن سکتی ہے اور ماضی میں کچھ نمازی اور عازمین سانس اور دیگر بیماریوں کے ساتھ اپنے ملک واپس لوٹے تھے۔

رواں سال فروری میں سعودی حکومت نے نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سفارت کاروں، سعودی شہریوں، طبی ماہرین اور ان کے اہل خانہ کے سوا 20 ممالک سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کے مملکت میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی، اور یہ پابندی اب بھی برقرار ہے اور جن ممالک کے عوام پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں متحدہ عرب امارات، جرمنی ، امریکا، برطانیہ، جنوبی افریقہ، فرانس، مصر، لبنان، بھارت اور پاکستان شامل ہیں۔

مشہور خبریں۔

اگر میں دوبارہ وزیراعظم بنا تو سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کروں گا: نیتن یاہو

?️ 12 جولائی 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر وہ

حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کردی

?️ 1 نومبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے ڈومور کا مطالبہ مان کر

مشرق وسطی میں وحشت ایجاد کرنے کی امریکی کوشش

?️ 3 اگست 2024سچ خبریں: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ وہ

ٹی بلز پر منافع میں مزید کمی، حکومت نے 12 کھرب روپے اکٹھے کرلیے

?️ 28 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے بدھ کو ہونے والی نیلامی میں

حکومت کا آئندہ مالی سال کیلئے بجلی پر مزید 3.23 روپے سرچارج عائد کرنے کا منصوبہ

?️ 11 مارچ 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) معاشی بیل آؤٹ کے لیے آئی ایم ایف

آج کربلا کی تاریخ کہاں دہرائی جارہی ہے؟مریم نواز کی زبانی

?️ 17 جولائی 2024سچ خبریں: پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا کہنا ہے کہ

روس اور پاکستان کے درمیان مشترکہ انسداد دہشت گردی مشقوں کا آغاز

?️ 15 اکتوبر 2024سچ خبریں: دوستی 2024 کے عنوان سے روس اور پاکستان کے درمیان مشترکہ

یمن کی مقبوضہ علاقوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو واضح وارننگ 

?️ 2 جون 2025سچ خبریں: یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے