سچ خبریں:روسی تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ صہیونی حکومت کے پاس ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ کرنے کی طاقت نہیں ہے اور حالیہ حملہ بھی صرف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
روسی ماہرین نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں صہیونی حکومت کے ایران پر حملے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا، اسٹریٹیجک امور کے روسی تجزیہ کار رولانڈ بیجاموف نے کہا کہ تل ابیب کے ایران پر حملے کی نوعیت ظاہر کرتی ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لیا تھا اسی لیے عملی طور پر حملہ انتہائی کمزور ثابت ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے خلاف اسرائیل کا حملہ کیسا تھا؟ صیہونی میڈیا کی زبانی
ایران کی تیاری اور اسرائیلی حملے کی ناکامی
بیجاموف نے مزید وضاحت کی کہ ایران کے پاس اسرائیل کے حملے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے کافی سازوسامان اور وسائل موجود تھے اور وہ اس حملے کے لیے پہلے سے تیار تھا، اس حملے سے ایران کو بڑے پیمانے پر کوئی نقصان نہیں پہنچا جو اسرائیل کی کمزوری کی علامت ہے۔
غزہ اور لبنان میں اسرائیلی ناکامیوں کی نشاندہی
بیجاموف نے کہا کہ اسرائیل کے حالیہ رویے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کے پاس ایران جیسے خطے کے کسی بڑے ملک پر تباہ کن حملے کرنے کی طاقت نہیں ہے۔
مزید برآں، اسرائیل کو غزہ میں اپنی کارروائیوں میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ اس علاقے میں حالات کو قابو میں نہیں لا سکا۔
تل ابیب کی جنوبی لبنان میں زمینی کارروائی بھی ناکام رہی، جس میں اسرائیلی فوجیوں کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر آندرے انتیکوف نے بھی زور دیا کہ اسرائیل کا حالیہ حملہ اس پیمانے کا نہیں تھا کہ تل ابیب اس کی بنیاد پر ایران کے ساتھ تنازعے کے نئے اصول بنا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور خطے میں اس کے اتحادیوں نے اس صورتحال میں اسٹریٹیجک صبر کا مظاہرہ کیا، حالانکہ ان کے پاس اسرائیل پر مسلسل حملے کرنے کی بہت سی وجوہات موجود تھیں۔
مزید پڑھیں: ایران کے فضائی دفاع کی کامیاب کارکردگی اور ہوشیاری؛عربی میڈیا کی رپورٹ
انتیکوف نے کہا کہ حالیہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل زیادہ تر میڈیا پروپیگنڈا کے ذریعے اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہا تھا اور عملی طور پر اس کا کوئی اسٹریٹیجک اثر نہیں تھا۔